Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کمر پر اشعار

خدا حافظ ہے اس گل کی کمر کا

غضب جھونکے چلے باد سحر کے

آسی غازیپوری

کمر سیدھی کرنے ذرا میکدے میں

عصا ٹیکتے کیا ریاضؔ آ ہے ہیں

ریاض خیرآبادی

دہن ہے چھوٹا کمر ہے پتلی سڈول بازو جمال اچھا

طبیعت اپنی بھی ہے مزے کی پسند اچھی خیال اچھا

شاہ اکبر داناپوری

ہے باریک تار نظر سے زیادہ

دکھائی نہ دے گی کمر دیکھ لینا

اکبر وارثی میرٹھی

عدم کی حقیقت کھلےگی تمام

تری زلف جب تا کمر جائےگی

امام بخش ناسخؔ

پر کرامت ہے قبائے سرخ میں تیری کمر

ورنہ مو ثابت نہیں رہتا ہے دلبر آگ میں

شاہ نصیر

وہم ہے شک ہے گماں ہے بال سے باریک ہے

اس سے بہتر اور مضمون کمر ملتا نہیں

مرزا فدا علی شاہ منن

نہ کمر اس کی نظر آئے ثابت ہو دہن

گفتگو اس میں عبث اس میں ہے تکرار عبث

شاہ اکبر داناپوری

نہ تھا شباب کمر میں ریاضؔ زر ہوتا

تو دن بڑھاپے کے بھی نذر لکھنؤ کرتے

ریاض خیرآبادی

مرے قتل کو آئے اس سادگی سے

چھری ہاتھ میں ہے نہ خنجر کمر میں

راقم دہلوی

کیا لگایا یار نے سینے میں ہی تیر نگاہ

قوس کی مانند میرا کج کمر ہونے لگا

کشن سنگھ عارفؔ

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

متعلقہ موضوعات

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے