عرس
صوفیوں کے یہاں موت کو وصال سے تعبیر کیا گیا ہے۔ صوفیوں کا مرنا ان کی زندگی کی طرح ہی انوکھا ہوتا ہے۔ کچھ بھی نہیں مرتا، پھول مٹ جاتا ہے خوشبو باقی رہ جاتی ہے۔ یا خوشبو ہمیشہ کے لیے ہوتئی ہے اور موت کا دن ان کے لیے اپنے محبوب سے ملاقات کا دن ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے ان کی سالانہ برسی کو عرس کہتے ہیں۔ لفظ ’’عرس‘‘ عربی زبان کے ’’عروس‘‘ سے ماخوذ ہے جس کا معنی شادی کی دعوت یا قافلہ کے پڑاؤ کے ہوتے ہیں جس طرح شادی کے دن دولہا اور دلہن کا ملن ہوتا ہے، دعوتیں ہوتی ہیں یا قافلہ ایک منزل سے دوسری منزل تک پہنچ کر پڑاؤ ڈالتا ہے اسی طرح ایک صوفی بھی دنیا کی منزل سے گزر کر آخرت کی منزل تک پہنچتا ہے۔ ان کے خدا سے ملنے کی خوشی میں شادی جیسا جشن دھوم دھام سے منعقد کیا جاتا ہے۔