مشہور ہے کہ سکندر نے سب سے پہلے آئینہ بنایا تھا۔اس آئینے سے دوربین کا کام لیا جاتا تھا۔اس میں دیکھنے پر قسطنطنیہ کا پورا شہر دکھائی دیتا تھا۔ سمندرمیں میلوں دور آتے جہاز بھی اس آیینہ میں نظر آتے تھے۔ خواجہ حافظ فرماتے ہیں-
آیینۂ اسکندر جام جمست بنگر
تا بر تو عرضہ دارد احوال ملک دار
(ترجمہ- جمشید کا پیالہ، اسکندر کے آئینے کی طرح ہے- اس میں دیکھ تا کہ تجھ پر دارا کے ملک کے سارے حال واضح ہو جایئں-) فارسی شاعرلفظ 'جم' کا استعمال جمشید،اسکندر اور حضرت سلیمان کے لۓ کرتے ہیں۔ اس لۓ آیینۂ اسکندر کو آیینۂ جم بھی کہا جاتا ہے-
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.