ضحاک کے دورحکومت میں اصفہان میں ایک لوہار رہتا تھا جس کا نام کاوہ تھا- اس کے چاربچے ضحاک کے سانپوں کی نذر ہو گئے- ضحاک کے ظلم و جورسے عوام بھی پریشان تھی- بادشاہ کے ظلم و جورکو دیکھ کرکاوہ کے دل میں جوش پیدا ہوا- اس نے اپنی دکان بند کردی اور اپنی دھونکنی کو پھاڑ کر اس کا جھنڈا بنا لیا- ایرانی دیکھتے ہی دیکھتے اس کے جھنڈے کے ارد گرد جمع ہو گئے اورسب نے مل کر ضحاک کو سبق سکھانے کی ٹھان لی- کاوہ اس فوج کو لے کرآگے بڑھا- جمشید بادشاہ کے بیٹے فریدون نے بھی اس کا ساتھ دیا- انہوں نے ضحاک کی فوج کے دانت کھٹے کر دیے- کاوہ کی جیت کا ڈنکا پورے ایران میں بج گیا اور اس نے فریدون کو ایران کے تخت پر بٹھا دیا-
اس روز سے یہ جھنڈا مبارک مانا جانے لگا- فریدون نے اس کو قومی پرچم بنانے کا اعلان کیا- اس پرچم کی فریدون کے بعد کے بادشاہوں نے بھی بہت تعظیم کی- یزدگرد ثالث کے دورحکومت میں یہ جھنڈا ہرجنگ میں فوج کے آگے آگے ہوتا تھا- حضرت عمر کے دورمیں یہ پرچم مسلمانوں کے ہاتھ آیا- اس پرجڑے جواہرات کو بانٹ دیا گیا اورچمڑا جلا دیا گیا-
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.