فرہاد نے کوہ بیستون سے محل تک پہاڑ کو کھود کر دودھ کی نہر بہائی تھی۔ فرہاد ایران کے بادشاہ خسرو پرویز کی ملکہ شیرین کا سچاعاشق تھا۔ اس سے پیچھا چھڑانے کے لئے بادشاہ نے فرہاد سے کہا کہ کوہ بیستون سے شیریں کے محل تک اگر تم دودھ کی نہر بہا دو تو تمہیں شیریں مل جائے گی۔ فرہاد نے شرط مان لی اور پہاڑ کاٹنے میں جٹ گیا۔ پتھر کاٹنے کے دوران وہ ہر جگہ شیریں کی تصویر بھی بناتا تھا- آخرکار اس نے یہ ناممکن کام کر دکھایا۔ جب بادشاہ کو پتہ چلا تو اس نے شیریں کے مرنے کی جھوٹی خبر اڑا دی۔ یہ سنتے ہی فرہاد نے وہی تیشہ (پتھر کاٹنے/تراشنےکا اوزار)،جس سے وہ پہاڑ کاٹا کرتا تھا ، اپنے سر پر مار لیا اور وہیں جاں بحق ہو گیا۔ شیریں کو جب یہ پوری بات معلوم ہوئی تو اس نے بھی خودکشی کر لی۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.