کہتے ہیں کہ حضرت موسی کو سینا نامی جنگل میں کوہ طور پر اللہ کی تجلی دکھائی دی- اس وقت بڑی تیز آندھی چل رہی تھی- نورکو دیکھ کر موسی متحیر ہو گۓ- وہ اس کا راز جاننے کے لۓ کوہ طور کی طرف گئے- انہوں نے وہاں دیکھا کہ ایک درخت میں آگ لگی ہوئی ہے- جب وہ اس کے قریب گۓ تو آواز آئی- انا ربک یا موسی ( اے موسی میں تمہارا رب ہوں) آپ حیران ہو کر ادھرادھر دیکھنے لگے- جب کوئی نہیں دکھائی دیا تو موسی نے فرمایا، ارنی (مجھے اپنے آپ کو دکھا) لیکن ادھرسے آواز آئی- لن ترانی (تومجھے نہیں دیکھ سکتا) پھربھی موسی نے درخواست کی تب خدا نے حضرت موسی کو اپنے نور سے روشناس کروایا، جسے دیکھتے ہی وہ بیہوش ہو کر زمین پرگرپڑے- پورا پہاڑ لرزاٹھا اورجل کرسیاہ پڑگیا-
تجلئ طور، شعلۂ طور،نخل طور،نخل موسی، جلوۂ طور، شجر طور،نخل ایمن( ایمن گھاٹی کے کھجور کا پیڑ)، شمع ایمن، وادئ ایمن، وادئ سینا، شعلۂ سینا،طورسینا، سرمۂ طور، ربّ ارنی، لن ترانی وغیرہ تلمیحات اسی واقعہ کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ ان کا استعمال فارسی شاعروں نے بارہا کیا ہے-
خدا سے بات کرنے کے سبب حضرت موسی کو کلیم اللہ (اللہ سے باتیں کرنے والا) بھی کہتے ہیں اور یہ ان کا لقب ہے-
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.