مانا جاتا ہے کہ ذوالقرنین عظیم الشان بادشاہ تھا۔ اس نے مشرق سے مغرب تک کا سفرکیا تھا-
ذوالقرنین کا ذکر قرآن میں کیا گیا ہے لیکن وہ کون تھا اس پر روشنی نہیں ڈالی گئی ہے- قرآن میں مذکور ذوالقرنین کی کہانی کا مختصر خلاصہ مندرجہ ذیل ہے-
ذوالقرنین نے مشرق ومغرب کا سفرکیا تھا- سب سے پہلے اس نے مغرب کی سمت سفر کیا تھا- چلتے چلتے جب وہ سورج غروب ہونے کی جگہ پر پہنچا تو اس نے سورج کو کیچڑ کے چشمے میں ڈوبتے پایا- وہاں ایک قوم رہتی تھی، اس کو ذوالقرنین نے نصیحت کی اور وہاں سے وہ مشرق کی جانب بڑھا اورسورج طلوع ہونے کی جگہ پر پہنچا- وہاں ایسے لوگ رہتے تھے جو نہ گھر بنانا جانتے تھے نہ ہی دھوپ سے بچنے کے لۓ ان کے پاس کوئی تدبیر تھی۔ وہاں سے اس نے ایک اور سفرشروع کیا اور آگے بڑھتے ہوئے وہ ایک پہاڑ کی گھاٹی میں جا پہنچا- گھاٹی میں ایک قوم رہتی تھی جو یاجوج اورماجوج کی قوم سے بہت پریشان تھی- ان لوگوں نے ذوالقرنین سے کہا کہ ہم دھن دولت جمع کرتے ہیں جس سے آپ اس کے اور ہمارے بیچ ایک دیواربنوا دیں- ذوالقرنین نے جواب دیا- میرے پاس دولت کی کوئی کمی نہیں لیکن محنتی لوگ چاہئے۔ اگرتم میری مدد کرو تو میں یہ دیوار بنوا دوں گا- سب نے بخوشی اس تجویزکومنظورکرلیا- ذوالقرنین نے لوہے کی سلیں اکٹھی کرنے کا حکم دیا- لوگوں نے دیکھتے ہی دیکھتے سلیں جمع کردیں- دیوارکا کام شروع ہو گیا- جب دیوار بن چکی توانہوں نے اس کو دھونکنے کا حکم دیا- لوگوں نے دھونک دھونک کر دیوار کو انگارے کی طرح لال کر دیا- اس کے بعد ذوالقرنین نے تانبا منگوایا اوراس کو پگھلا کر دیوار پرانڈیل دیا، جس سے دیواراتنی پکی بن گئ کہ یاجوج اور ماجوج نہ تو اس پر چڑھ سکتے تھے نہ اس میں سوراخ کرسکتے تھے-
ذوالقرنین کا نام اسکندرتھا اس لۓ اس دیوار کو سد اسکندری بھی کہتے ہیں- فارسی ادب میں سد اسکندری محکم ارادہ کی علامت ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.