قوالی اور صحافت
دلچسپ معلومات
کتاب ’’قوالی امیر خسرو سے شکیلا بانو تک‘‘ سے ماخوذ۔
صحافت میں مذہبیات کے لیے بہت کم گنجائش ہے اور بدنصیبی سے قوالی عموماً مذہبی کالم میں شمارکی گئی، اس لیے صحافت نے اسے اتنا ہی موقع دیا جتنا کہ ایک مذہبی موضوع کو دیا جا سکتا تھا، قوالی کی فنی، تفریحی و قومی افادیت صدیوں چشم صحافت سے پوشیدہ رہی لیکن شکر ہے کہ موجودہ صدی کے بعض باشعور صحافیوں نے جب اس میں فنی خوبیاں، عوامی تفریح اور قومی یکجہتی کی زندہ نشانیاں پائیں تو انہوں نے اس موضوع پر بڑے خلوص اور ذمہ داری کے ساتھ قلم اٹھایا اور قوالی کے ساتھ ساتھ اس کے جدید فنکاروں کی قومی خدمات کی بھر پور صراحت و حمایت کی، اس سلسلے میں السٹریڈ ویکلی (بمبئی)، ہفتہ وار مشرق (لندن)، ہفتہ وار ملاپ (لندن)، روزنامہ دکن کرانیکل (حیدرآباد)، روزنامہ انقلاب (بمبئی)، ماہنامہ آجکل (دہلی)، ماہنامہ شمع (دہلی)، پندرہ روزہ دھرم یگ (دہلی)، ماہنامہ روبی (دہلی)، ماہنامہ گگن (بمبئی)، روزنامہ آئینہ (کشمیر)، ہفتہ وار عکاس (کلکتہ)، ہفتہ وار فلمی دنیا (حیدرآباد)، فلم ویکلی (کلکتہ) اور خصوصیت کے ساتھ روزنامہ سیاست (حیدرآباد) کی حالیہ فائلیں قابل ستائش ہیں، جن میں خشونتؔ سنگھ، میکشؔ اکبرآبادی، قرة العین حیدر، یوسفؔ دہلوی رحمٰن نیر، عابد علی خاں، محبوب حسین جگرؔ، شاہد صدیقی، نصیر اختر صدیقی، حیدر مرزا، عثمان شیدا، عبدالرشید چودھری، اختر سعید خان، محمد علی تاجؔ، سلامت علی مہدی، شہاب اشرف شمس کنول، نریش کمار شادؔ، جگن ناتھ آزادؔ، شکیلؔ بدایونی اور مخدومؔ محی الدین جیسی شخصیتوں کی ایسی شعری و نثری نگارشات شائع ہوئی ہیں جو قوالی یا قوالی کے کسی نہ کسی جدید فنکار کی تعریف پر مشتمل ہیں۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.