Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

قوالی کے آرگنائزرس

اکمل حیدرآبادی

قوالی کے آرگنائزرس

اکمل حیدرآبادی

MORE BYاکمل حیدرآبادی

    دلچسپ معلومات

    کتاب ’’قوالی امیر خسرو سے شکیلا بانو تک‘‘ سے ماخوذ۔

    فنون لطیفہ کے ہر ’’شو‘‘ کے لیے کسی نہ کسی تجارتی یا سماجی تنظیم کی سخت ضرورت ہوتی ہے لیکن موجودہ عہد میں’’ آرگنائزہ رس‘‘ کی ایک ایسی جماعت وجود میں آئی ہے جو بغیر کسی ادارے یا تنظیم کے فرداً فرداً کمرشل شوز کا اہتمام کرتی ہے اور سالہا سال سے ان ہی سلسلوں کو ذریعہ معاش بنائے ہوئے ہے، بظاہر ان افراد کی حیثیت سماج میں آج ہے، نا معتبر ہے کیوں کہ یہ لوگ شخصی مفاد پر سماجی مقصدیت کا غلاف چڑھانے کی ناکام کوشیشوں میں لگے رہتے ہیں، اس میں شک نہیں کہ بعض ادارے واقعی سماجی مقصدیت کی بنیاد پر کام کر رہے ہیں لیکن ان کی تعداد نا قابلِ لحاظ ہے، شخصی مفاد کے لیے کام کرنے والے آرگنائزروں میں اب چند ایک اس حق گوئی کی جرات کرنے لگے ہیں کہ فنون لطیفہ کی تہذیبی محفلیں منعقد کرنا ان کا بزنس ہے، اس اعتراف میں آرگنائزروں کو حجاب کرنے کے بجائے فخر کرنا چاہیے کہ ان کا بزنس نہ صرف بنزنس ہے بلکہ ان کے تعاون سے ہمارے ملک کے فنون لطیفہ کی سرپرستی بھی ہو رہی ہے۔

    ہندوستان کے تمام آرگنائزرس کی فہرست تیار کی جائے تو تعداد ہزاروں تک پہنچ سکتی ہے لیکن اپنی محدود معلومات اور اپنے موضوع کی مناسبت سے ذیل میں چند ایسے آرگنائزرس کے نام پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہوں جو بمبئی میں مسلسل قوالی کے کمرشل شوز منعقد کرتے رہے ہیں، میں سمجھتا ہوں جدید قوالی پر ان سب کا بہت بڑا احسان ہے۔

    ایم ایچ موزے والا، یعقوب قوال، مدن کھنہ، رانے، زیڈ اے بسمل، اوم کار ناتھ کھنہ، ایم سلیم نائر، راجیندر سنگھ راجن، پریم اوستی، اکبر حسین، محمد حسین، شری واستوا، ڈاکٹر شرما، پرشوتم کھنہ، مدن لال شرما، برج اگروال، موجی لال و اچپائی، درشن اگروال، گلاب بائی کھوکھانی، کمل چوپڑا، راجن بٹ والا، دے دی دیپک، معین افسر، رفیعؔ اجمیری، شری یت بھوسلے، عبدالرشید، بجاج، بابو خان، شانتی مودی کے موہن کمار اور راج کمار اگروال۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے