Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ردیف کاٹنا اور چوٹ کرنا

اکمل حیدرآبادی

ردیف کاٹنا اور چوٹ کرنا

اکمل حیدرآبادی

MORE BYاکمل حیدرآبادی

    دلچسپ معلومات

    کتاب ’’قوالی امیر خسرو سے شکیلا بانو تک‘‘ سے ماخوذ۔

    ردیف کاٹنا : قوالی کے جدید مقابلوں میں ’’ردیف کی تکرار‘‘ کی بہ نسبت ’’ردیف کاٹنے‘‘ کے مقابلے زیادہ مقبول ہوئے، ان میں دونوں قوال رات بھر کسی ایک ہی ردیف کو دہرانے کے بجائے اس کلام کی ردیف دہراتے ہیں جس ردیف پر سامنے والے نے گانا ختم کیا، اس طریقے کو ’’ردیف کاٹنا‘‘ کہا گیا، سامنے والے کی ردیف کاٹ کر قوال پھر کوئی نئی چیز چھیڑ دیتا ہے، اب دوسرا قوال اس نئی چیز کی ردیف کاٹتا ہے یعنی اس نئی چیز کی ردیف، قافیہ، بحر اور طرز پر نئے مضامین کے ساتھ کلام پڑھتا ہے، اس میں ایک اچھائی یہ ہے کہ سامعین رات بھر کسی ایک ہی ردیف کی اکتا دینے والی تکرار سے دو چار ہونے کے بجائے ہر ٹرن میں ایک نئی اور دلچسپ ردیف سے لطف اندوز ہوتے ہیں جو قوال ردیف کاٹنے میں ناکام ہو جائے اس کی شکست تسلیم کر لی جاتی ہے، اس دور میں قوالی لکھنے والے شعرا نے ایسی ایسی مشکل زمینوں اور بحروں میں اشعار نکالے ہیں کہ سابقہ اردو شاعری میں اس کی مثال بہت کم ملتی ہے، ان مقابلوں میں قوال حضرات اول تو اپنے حافظے کا کمال دکھاتے ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ ان قوالوں کے ساتھ کئی کئی شاعر لگے ہوتے ہیں جو مقابلوں کے موقعوں پر فی البدیہ کہہ کر دیتے ہیں اور قوالوں کا کمال یہ کہ سازکی آڑ میں پرچہ رکھ کر اس صفائی سے کلام پڑھتے ہیں کہ نہ پرچہ بازی کا شبہ ہوتا ہے اور نہ اُن کی روانی میں فرق آتا ہے جن قوالوں میں پرچہ بازی کی یہ صفائی نہیں ہوتی وہ مصرعہ پڑھتے ہوئے اتنی بار اٹکتے ہیں کہ اچھا خاصہ مذاق بن جاتے ہیں۔

    چوٹ کرنا : ردیف کی تکرار اور ردیف کاٹنے کے مقابلوں میں کلام کا معیار برقرار رکھنا مشکل ہوتا ہے، اس لیے کچھ قوال حضرات نے مقابلوں میں ’’چوٹ کا طریقہ اپنایا، اس میں ردیف کی تکرار یا ردیف کاٹنے کے بجائے چند قطعات یا کچھ اشعار تحت اللفظ پڑھ دیے جاتے ہیں، جن کے مضامین میں سامنے والے پر کوئی چوٹ ہوتی ہے، ان قطعات کے پڑھنے کے بعد قوال حضرات اپنے اپنے مخصوص اور مقبول آئیٹم پیش کرتے ہیں، چوٹ کا یہ سلسلہ عوام میں بے حد مقبول ہوا کیوں کہ اس سے سامعین کچھ دیر چھیڑ چھاڑ کا مزا بھی لے لیتے ہیں اور دیگر کلام سے بھی لطف اندوز ہو پاتے ہیں۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے