تبصرہ : ’’چلہ کشی‘‘ ایک مطالعہ
خدا تک پہنچنے کے لیے صوفیائے کرام نے ہمیشہ تگ و دو کی ہے، انہوں نے اپنے نفس کو تیاگ کر خدا کو پا لینے کے لیے بڑی بڑی ریاضتیں اور کوششیں کی ہیں، ان عبادت و ریاضات میں چلہ کشی بھی ایک اہم راستہ ہے جس کے ذریعہ بندہ خدا کو پالینے کے اہتمام و انتطام میں مصروف رہتا ہے، اسی اہم موضوع پر ہمارے مکرمی سید نایاب علی شاہ نے بھی قلم اٹھایا ہے اور اس موضوع کو قرآن و حدیث، انبیا و اصفیا کے ملفوظات وغیرہ کا حوالہ دے کر بتلایا ہے کہ چلہ کشی کیسے کی جاتی تھی اور اس کے اصول و ضوابط کیا ہیں، اس کتاب میں قرآن و حدیث کے ساتھ ساتھ صوفیائے کرام کے مکتوبات و ملفوظات سے بھی اقتباسات نقل کیے گیے ہیں جو کتاب کو پختہ بناتی ہیں، انبیائے عظام جیسے حضرت ایوب، حضرت ابراہیم، حضرت موسیٰ یا پھر حضرت مریم کا محراب میں گوشہ نشینی ہونا ان تمام کی تفصیلات بھی قلمبند کر دی ہے، چلہ کشی کے انسانی جسم اور روح پر اثرات اور اس کے مقصد اور افادیت کے حوالے سے بھی یہ کتاب قیمتی ہے پھر صوفیائے کرام جیسے شیخ عبدالقادر جیلانی، شیخ ابراہیم بن ادھم بلخی، شیخ جنید بغدادی، شیخ بایزید بسطامی، شیخ عبدالواحد، شیخ ابو بکر شبلی، حاجی شریف زندنی، خواجہ عثمان ہرونی، خواجہ معین الدین چشتی، بابا فریدالدین گنجِ شکر، شیخ علاؤالدین علی احمد صابر، شیخ بدیع الدین مدار، امام محمد غزالی، شیخ شرف الدین احمد یحییٰ منیری، سیدنا امیر ابوالعلا، شیخ نعمت ولی اور سلسلۂ نقشبندیہ ابوالعلائیہ کے مشائخ وغیرہ کے مجاہدات و چلہ کی تفصیل بھی لکھ دی ہے، نیز اس کے شرائط و ضوابط اور بر صغیر میں جن جگہوں پر چلہ گاہ موجود ہے اس کی تاریخ بھی یکجا کر دی ہے۔
مکرمی سید نایاب علی شاہ یقیناً قابل مبارکباد ہیں جنہوں نے چلہ جیسے انتہائی اہم موضوع کو بڑی مستعدی کے ساتھ اور اس کے آس پاس کے ان تمام تذکرے کو ایک جگہ جمع کر دیا ہے، ان کی یہ کتاب بڑی اہمیت کی حامل ہے، کئی گوشے جو تشنہ تھے انہیں بھی پُر کرنے کا کام کیا ہے، خداوند تعالیٰ ان پر اپنی رحمت برسائے، ہمیں امید ہے کہ اہلِ علم اور وابستگانِ تصوف اس کتاب سے فائدہ اٹھائیں گے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.