Font by Mehr Nastaliq Web

ذکرِخیرحضرت شاہ رضی الدین حسین منعمی

ریان ابوالعلائی

ذکرِخیرحضرت شاہ رضی الدین حسین منعمی

ریان ابوالعلائی

MORE BYریان ابوالعلائی

    آپ حضرت سید شاہ مبارک حسین ابوالعلائی کے فرزند اصغر اور خانقاہ منعمیہ قمریہ، میتن گھاٹ، پٹنہ سیٹی کے سجادہ نشیں ہیں، آپ کی ولادت ۱۲۷۱ھ میں ہوئی، آپ کی آمد پر حضرت شاہ محمد یحییٰ عظیم آبادی نے قطعۂ تاریخ کہا اور ’’نمونۂ خورشید‘‘ اور ’’نور شمس و قمر دگر آمد‘‘ سے سنِ پیدائش بھی معلوم کی گئی۔(کنزالتواریخ)

    حضرت شاہ رضی الدین حسین جب دو برس کے ہوئے تو والد ماجد کا سایۂ رحمت اٹھ گیا۔ اس لیے آپ نے اپنے برادر معظم حضرت شاہ عزیزالدین حسین کے زیر اثر تعلیم و تربیت حاصل کی۔ آپ کے برادر معظم نے اپنی قلبی تمناوں کی تکمیل کے لیے اخلاق سے آراستہ ہونے کی طرف توجہ دی۔ آپ نہایت پاک طبع، خوش اخلاق، خوش خصلت اور خدا ترس بزرگ تھے، فقر و تصوف سے دلچسپی رکھتے اور صوفی صافی بزرگ کے ساتھ ساتھ سماجی حلقوں میں بھی ممتاز تھے۔

    آپ کا نکاح حضرت شاہ علی حسین ابوالعُلائی، ابن شاہ سلطان احمد کی صاحبزادی بی بی امجدی سے ہوا، جن سے دو دختر اور ایک پسر حضرت شاہ تقی الدین حسین قمری المنعمی ہوئے۔ زوجۂ اولیٰ زیادہ دنوں تک حیات نہ رہ سکیں، لہٰذا دوسرے نکاح سے دو اولاد، سید عظیم الدین حسین اور ایک دخترہ، ہوئیں جو بھی جلد وفات پا گئیں۔ اس طرح آپ پر حادثات و فواجع نے گہرا اثر چھوڑا۔ (کیفیت العارفین)

    حضرت شاہ رضی الدین حسین کم عمری میں ہی حضرت مخدوم سجاد پاک سے بیعت ہو کر روحانی منازل طے کرنے لگے۔ حضرت مخدوم کی نظر کی مایائے اثر نے ایسا اثر دکھایا کہ آپ جلد نعمتِ باطنی سے سرفراز ہوئے اور اجازت و خلافت سے نوازے گئے۔ حضرت مخدوم آپ کو بہت عزیز رکھتے تھے، سفر و غیرہ میں اکثر ساتھ ہوتے، یہاں تک کہ پیر و مرشد کے آخری ایام میں چند خاص مریدین میں آپ بھی شامل تھے اور اکثر واقعات کے چشمِ دید گواہ بنے۔

    حضرت شاہ اکبرؔ داناپوری رقم طراز ہیں کہ

    ’’اور دوسرے چھوٹے بھائی آپ کے جناب سیّد شاہ رضی الدین حسین صاحب کو بیعت حضرت والد ماجد مؤلف یعنی حضرت سیّد شاہ محمد سجاد قدس سرہٗ سے ہے، اللہ کے فضل سے یہ سب حضرات آفتاب ہیں۔‘‘(نذرمحبوب، ص ۲۹)

    حضرت شاہ ظفر سجاد ابوالعلائی رقم طراز ہیں کہ

    ’’یہ انہیں روحانی تعلقات کے تاثرات تھے کہ مرشدزادۂ کونین حضرت سیّد شاہ عزیزالدین حسین و حضرت سیّد شاہ رضی الدین حسین قدس اللہ سرہٗ سجادہ نشین خانقاہ قمریہ کی بیعت حضرت اقدس رحمۃ اللہ علیہ کے دستِ حق پر واقع ہوئی اور دونوں حضرات شرفِ بخلافت ہو کر ایک دوسرے کے رونق افروز سجادہ آبائی ہوئے۔‘‘(تذکرۃ الابرار، ص ۳۱)

    حکیم شعیب احمد پھلواروی لکھتے ہیں کہ

    ’’حضرت شاہ عزیزالدین حسین اپنے والد کی وفات کے بعد جانشیں ہوئے، ان کے بعد دوسرے بھائی شاہ رضی الدین حسین متوفیٰ ۱۳۴۹ھ جانشیں ہوئے، ان کے بعد ان کے صاحبزادے جناب شاہ تقی الدین حسین صاحب آستانۂ منعمیہ، میتن گھاٹ، پٹنہ میں جانشیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس سے خلقِ خدا کو بہرہ اندوز کرے۔‘‘(تجلیات انوار، ج ۱، ص ۱۴۹)

    آپ وظیفہ و معمولات میں پابند، سفر یا حاضری میں بھی اپنے معمولات میں فرق نہ آنے دیتے، سلسلۂ طریقت کے ساتھ خاندانی رواداری کا پاس رکھتے۔ خاندان کا کوئی فرد ایسا نہ تھا جو آپ کی بلند خیالی اور نیک نیتی کی تعریف نہ کرتا ہو۔ ضرورت مند و پریشان حال کی اعانت آپ نے اپنی زندگی کا مقصد بنایا۔ اپنی تازہ عمر کے دنوں میں فنِ سخن کی طرف میلان دکھایا اور اپنے کلام پر حضرت شاہ اکبرؔ داناپوری سے اصلاح لیتے۔

    برادر مکرم حضرت شاہ عزیزالدین حسین کی رحلت کے بعد ۱۳۲۳ھ میں آپ خانقاہ منعمیہ قمریہ، میتن گھاٹ کے سجادہ نشیں ہوئے اور تاعمر بحسن و خوبی اس متبرک خدمت کو انجام دیا۔

    حضرت ادریس چشتی سیرداؔ اپنی ایک غزل میں لکھتے ہیں کہ

    رضی میں دیکھتا ہوں حق کا جلوہ

    کہ وہ کہیں سب سے بہتر نکلا

    (دیوانِ سیرداؔ، ص ۴)

    حسیب عمادی لکھتے ہیں کہ

    ’’سید شاہ عزیزالدین حسین کے بعد جناب سیّد شاہ رضی الدین حسین مدظلہٗ سجادہ نشیں ہوئے اور آپ سے سلسلۂ رشدو ارشاد جاری ہے۔ محلہ میتن گھاٹ میں ہنوز خانقاہ قائم ہے، مگر چونکہ حضرت سیّد شاہ رضی الدین حسین مدظلہٗ کو عارضہ فالج ہوگیا ہے، اس وجہ سے اپنے صاحبزادے جناب سیّد شاہ تقی الدین حسین سلمہٗ مدفیوضہ کو اپنا جانشیں کر دیا۔‘‘ (تذکرۃ الصالحین، ص ۲۲۵)

    بدرالحسن عمادی نے بھی یہی لکھا ہے کہ

    ’’اب (سجادہ نشیں) جناب رضی الدین ہیں وہ مفلوج ہوگئے ہیں۔‘‘(یادگارِ روزگار، ص ۱۲۲۵)

    چند حضرات کو اجازت و خلافت سے مشرف بھی فرمایاتھا جن کے نام یہ ہیں۔

    حضرت شاہ تقی الدین حسین منعمی (صاحبزادۂ اکبر و جانشیں)

    حضرت شاہ حسین الدین احمد منعمی (سجادہ نشیں: خانقاہ چشتیہ منعمیہ، رام ساگر، گیا)

    حضرت شاہ زہیر حسن قادری ابوالعُلائی ہلسوی

    حضرت شاہ عظیم الدین حسین منعمی (صاحبزادہ)

    حضرت شاہ محی الدین حسین برکاتی

    (تجلیاتِ انوار، ج ۱، ص ۱۴۲)

    آپ جب ۷۶ برس کے ہوئے تو ضعف کی ندامت نے نڈھال کردیا اور ۱۳۴۷ھ میں لکوے کا اثر ہوا جس سے آپ کی صحت پر کافی گہرا اثر پڑا اور دن بدن صحت گرتی گئی۔ اس کا اثر ۱۳۴۸ھ میں دوبارہ ہوا جس سے مرض میں شدت بڑھ گئی۔ رحلت سے دو روز قبل ہی آپ نے اپنی قبر کی نشاندہی کردی اور ۱۷ جمادی الثانی ۱۳۴۹ھ، سہ شنبہ، موافق ۷ نومبر ۱۹۳۰ء کو آخرت کے سفر پر روانہ ہوئے۔ آپ کا مزار حسبِ وصیت آستانۂ حضرت مخدوم محمد منعم پاک سے ملحق ہے۔ (سفینۂ برکاتیہ)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے