Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

تذکرہ جانی بابو قوال

اکمل حیدرآبادی

تذکرہ جانی بابو قوال

اکمل حیدرآبادی

MORE BYاکمل حیدرآبادی

    دلچسپ معلومات

    کتاب ’’قوالی امیر خسروؔ سے شکیلہ بانو تک‘‘ سے ماخوذ۔

    جانی با بو ایک سریلی، میٹھی اور پرکشش آواز کے مالک ہیں، ان کی طبیعت میں موسیقی ایسے کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے، جیسے پیمانوں میں لبالب شراب کہ جسے ذرا سی جنبش ہوئی اور چھلک پڑی، یہ وہ نعمت ہے جو دوسرے قوالوں کو کم ہی میسر ہوئی، جانی اس نعمت کی قدر بھی کرتے ہیں، وہ اپنے مزاج اور اپنی شیریں آواز کے مظاہرے کے لیے موسیقی کے جن جن لوازمات کی ضرورت محسوس کرتے ہیں انہیں اپنی پارٹی میں بلا تکلف شامل کر لیتے ہیں، جانی ہندوستان کے پہلے قوال ہیں جنہوں نے قوالی میں آرکسٹرا کو باضابطگی کے ساتھ رواج دیا، آرکسٹرا کے استعمال پر جانی کو جو عبور حاصل ہے وہ کسی اور قوال کو نہیں، دوسری پارٹیوں میں آرکسٹرا شور شرابے کا کام تو دیتا ہے لیکن جانی کی طرح روح کی تسکین مہیا نہیں کرتا، قوالی کا فن جس کی بنیاد مضامین پر ہے اس میں جانی نے موسیقی کی اہمیت کو اجاگر کرنے کی کامیاب کوشش کی، وہ قوالی میں شعر اور نغمے کو ساتھ ساتھ لے کر چلتے ہیں، انہیں ساز اور آواز کے امتزاج و استعمال کا پورا پورا سلیقہ ہے، وہ ہندوستان کے پہلے قوال ہیں جو بحیثیت موسیقار کسی فلم سے وابستہ رہے اور وہ فلم مکمل ہو کہ ریلیز بھی ہوئی، اس فلم کے لیے سمنؔ کلیان پوری کی آواز میں گوایا ہوا ان کا گیت ’’میرے محبوب نہ جا، آج کی رات نہ جا‘‘ فلموں کے مقبول گیتوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

    جانی خوش پوش، جامہ زیب، خوبصورت اور ہنس مکھ شخصیت کے مالک ہیں، وہ اسٹیج پر بڑی بردباری کے ساتھ بیٹھتے ہیں لیکن شوخ نغموں کے دوران شوخی و شرارت کی انتہا کرنے سے بھی نہیں چوکتے، لطیف جذبات اور نازک مضامین کا انتخاب جانی کی خاص طبعیت ہے، ان اشعار کو وہ اتنی محبت اور اتنے رچاؤ کے ساتھ پیش کرتے ہیں جیسے وہ کسی اور شاعر کے اشعار نہیں بلکہ خود ان کے خونِ جگر سے لکھی ہوئی عبارت ہو، وہ شعر پڑھنے میں انتہائی نفاست اور رکھ رکھاؤ کے عادی ہیں، وہ اشعار کو مکالموں کے انداز میں پڑھتے ہیں اور مفہوم کے مطابق ایکشن کرنے کے فن سے بھی واقف ہیں قوال برادری میں صرف جانی ہی ایسے مرد ہیں جن کو ایکشن بھاتا ہے۔

    جانی ایک ذہین اور روشن خیال فنکار ہیں، انہوں نے قوالوں کی عام روش سے ہٹ کر اعلیٰ معیار پر زندگی گذارنے کی پہل کی، رہن سہن، لباس، تعلقات اور اپنی سماجی حیثیت کے بلند کرنے میں جانی نے اہم رول ادا کیا ہے، آج قوالوں میں جانی کا رہن سہن اور طریقۂ زندگی سب سے اعلیٰ و ماڈرن ہے، انہوں نے اپنے آپ کو عصر حاضر کے اہم تقاضوں کے مطابق ڈھال لیا، جس کی بدولت دیگر قوال حضرات بھی رفتہ رفتہ ان کی تقلید کرنے کی جسارت کرنے لگے ہیں۔

    جانی کم پروگرام کرتے لیکن بڑے معاوضوں کے اصول کو پسند کرتے ہیں، وہ مقابلوں میں حریف کے زیادہ منہ لگنے کے بجائے عوام سے یہ منوا لیتے ہیں کہ یہ حرکت انتہائی چھچوری اور عظمتِ فن کے خلاف ہے، وہ چوٹ کے جواب میں چند ایسے اشعار پڑھ دیتے ہیں جن میں چوٹ کرنے والے پر حملے کے بجائے چوٹ بازی کی روش پر تنقید ہوتی ہے، اس کے بعد وہ فوری اپنی شدید محنت سے تیار کیے ہوئے ایٹم شروع کر دیتے ہیں جن سے عوام بے حد لطف لیتے ہیں، گراموفون، ریڈیو، فلم اور ٹیلی ویژن پر بھی جانی کو وہی مقبولیت نصیب ہوئی جو انہیں اسٹیج پر میسر رہی۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے