عجب صلِ علیٰ گوہر فشاں پھولوں کی چادر ہے
عجب صلِ علیٰ گوہر فشاں پھولوں کی چادر ہے
پسندِ خاطرِ اہل جہاں پھولوں کی چادر ہے
چڑھانے کے لئے قبر جنابِ صوفی صاحب پر
بہشتی دائرے سے اب رواں پھولوں کی چادر ہے
منور ہورہا ہے نور حق سے ہر گلی کوچہ
مثال مہر انوار ضو فشاں پھولوں کی چادر ہے
بہار ابر کرم دکھلا رہا ہے جھوم کر اپنی
ہومژدہ اہل دیں رحمت نشاں پھولوں کی چادر ہے
گندھی ہیں ایسی کلیاں خوشنما وجاں فزا اس میں
کہ فرحت بخش قلبِ ناتواں پھولوں کی چادر ہے
فضائے باغ جنت دیکھتے ہیں امگنی والے
کہاں سے یہ بہار ایسی کہاں پھولوں کی چادر ہے
جو لکھا ہے تجملؔ کلکِ گوہر بار سے ہم نے
شگفتہ ہو کے کیسی دُر فشاں پھولوں کی چادر ہے
- کتاب : ریاض صوفی (Pg. 31)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.