Sufinama

در المجالس

عبداللہ ہاشمی

در المجالس

عبداللہ ہاشمی

MORE BYعبداللہ ہاشمی

    حکایت یہاں سنو یک مرد و زن کا

    اٹھا کہیں باغ کیں یک پھول بن کا

    اٹا یک باپ یک مادر سوں فرزند

    اونینو کوں نہ تھا کپڑا سو پیوند

    ولے یک تھی پرانی پھاٹ چادر

    گدائی کوں سو جاوے پین چادر

    چلے عیسیٰ پیمبر گلستاں کوں

    دیکھے وہا سہنف آدم بتاں کوں

    پیمبر کے کینی آ کر فریادی

    نبی ہیں تم خدا کے جگ کے ہادی

    ہمارے پر کرو کچھ فیض بانی

    نکل جاوے نصیبہ کی گرانی

    قبولے تھے پیمبر خوش وضع سوں

    مگوں گا میں مناجات اب خدا سوں

    کہں اتنا سن کے حق سو مناجات

    غریباں کے دعا ور لیا توں حاجات

    صبح پوچاؤں گا میں سوال کا جواب

    تمہارے پر کھولے گا فیض کا باب

    قبولیا رب پیمبر کی زبانی

    کروں گا بخش ظاہر سب نہانی

    اگر شاہی منگے تو شاہ کروں گا

    بگر صورت منگے تو ماہ کروں گا

    دعا منگیا تمیں پینلی چہ بارے

    پیمبر کنے کہے وہاں سو سدارے

    کیے عورت مرد نے مل فکر خاص

    ہمیں کیا کیا منگے اب بول خدا پاس

    کہا او مرد میں شاہی مگوں گا

    جگ کا بادشاہ ہو کر مروں گا

    زن بی‌ بولی جو عورت نے زبانی

    مگوں گی خوبصورت نوجوانی

    دونوں مل کر خوشی سوں رات ساری

    گزر گئی رین جگ پر سور سواری

    رین کی بادشاہی کر آوارہ

    سورج پیدا ہوا کہن کا ستارہ

    کیے تجویز جانے نہی سو خاری

    صبح ہوئی کر اٹھے او سو نار

    سمج سدک صبح کا وری ہوئی بہار

    وجو کرنے چلی آب رواں کو

    چلی ہے خوب نالے پہ گھر سو

    لگے کرنے وجو مل جنت جوڑا

    وجو کا سب ہوا فیض نبوڑا

    اول آغاز کر زن نے دعا کوں

    دیا صورت جوانی بے وفا کوں

    نچھل صورت دیا بخشش خدا بند

    چندر جس کی صورت کا پاک پیوند

    زمانے کی جتنی خوباں ہوئی تل

    عجب چندر بدن تھی پاک نرمل

    جمالاں میں سکل او حسن بالی

    سو ایک میں ویسی سرو کی ڈالی

    نہ تھی صورت اس کی جگ میں ثانی

    عجب تھا حسن اس کا نوجوانی

    نہ تھی چندر بدن کاں تھی ملیکا

    نہیں مدھو مالتی کاں تھی زلیخا

    حسن مدھو مالتی کا کیا وچارا

    زلیخا نے چھپی جعلی کنارہ

    اپس کی نوجوانی کی ترنگ کوں

    چلائی تھی جو خوبی کی النگ کوں

    کے ویسے میں دیکھو یک بادشاہ چل

    سواری کے بدل آیا تھا جنگل

    کھڑے سندر دیکھا موہن زمانہ

    پیشانی جس کی تھی چندر نشانہ

    دیکھو اس بادشاہ کے نین کے بعض

    موہن روپ کے طوطی پر پرباز

    عشق کی بازی ماریا تھا لوٹن

    مہافی میں بیٹھا کر لے چلیا دھن

    میری عورت مہافی میں بٹھا کر

    لے جایا کر زبردستی سراسر

    منگو گا میں دعا رب کے حجوری

    عجب ہے بادشاہ میرا صبوری

    جسم دھن کا تو رکھ موں جو سور کا

    توں ہے مالک میرے عیب و ہنر کا

    میرا توں بادشاہ ہے رب توانا

    سور کا موں میری زن کا دکھانا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے