Sufinama

رسالہ بارہ بہار

شاہ میاں تراب دکنی

رسالہ بارہ بہار

شاہ میاں تراب دکنی

MORE BYشاہ میاں تراب دکنی

    ارے من مجھے بول تیرا ٹھکانہ

    کہاں سو ہوا ہے یہاں تیرا آنا

    نہ تیرا یہاں کھیش نا کوئی بیگانہ

    یہاں سوں کہاں پھر تیرا ہوگا جانا

    اگر تو ہے پردیسی جوگی سیانا

    ارے من نکو رے نکو ہو دیوانہ

    جیے لگ تو جورو بچے پیار کرتے

    موئے پر تو مردہ ککر جی میں ڈرتے

    تیرے سات ہرگز نہیں کوئی مرتے

    تجھے گاڑ ماٹی میں سارے بسرتے

    یہ ایسا ہے پر پنچ جھوٹا جمانا

    ارے من نکو رے نکو ہو دیوانہ

    یہ تن من سکل دھن بدل جانے ہارے

    اپس کوں توں مایا میں نا گھالنا رے

    سکھ آنند سو اس کو نا پالنا رے

    ہر ایک بھانت جینے کے دن ٹالنا رے

    جو ہشیار گنونت چاتر ہے رانا

    ارے من نکو رے نکو ہو دوانہ

    یہاں چپ تو دو دن مسافر ہو آیا

    برابر ہے تج کو جو اپنا پرایا

    عبث جگ کے دھندھے میں تو شد گنوایا

    نہیں کام آئے گا اپنا پرایا

    بسر جا کو اپنا سو وہ گھر پرانا

    ارے من نکو رے نکو ہو دوانہ

    یہ ماٹی کے تن کو تو سگارتا کی

    اسے چپ کھلاتا ہے کے دودھ اور گھی

    نکل جائے گا تن سو جس وقت پر جی

    رہے گی وہ آخر کو ماٹی کی ماٹی

    متھا بوج کر چپ یہ جھوٹھا جمانا

    ارے من نکو رے نکو ہو دوانہ

    بچے اور جورو نہ کچھ آئے گا کام

    کے جب موت کا تج کوں آوے گا پیغام

    دیوے گا تیری توچ جھڑتی صبح شام

    بسر جا کے دھندھے منی رام کا نام

    چپی آتما رام کر کر بہانہ

    ارے من نکو رے نکو ہو دوانہ

    روپا اور سونا توں ایک بار دیکھت

    اکڑتا ہے کیوں پہن زر تار کسوت

    سبا مار لاتوں سے لیوے گی عزت

    بسر جاوے گا تب یہ دھن مال دولت

    یہ دنیا کے مال کوں نا پتیانا

    ارے من نکو رے نکو ہو دوانہ

    اچھا دیکھ چیرہ کسی کے تو سر پر

    اپن کوں نہیں کر کو حسرت نکو کر

    نہیں کام آئے گا یہ حرص آخر

    بقا جان فانی تیرا یو سمجھ پر

    مدامی سمجھ کر اس کا ٹھکانہ

    ارے من نکو رے نکو ہو دوانہ

    یہ سنسار سوں ہات دھونا ہے آخر

    سگے سودرے مل کو رونا ہے آخر

    قبر میں اکیلا چہ سونا ہے آخر

    تجھے خاک در خاک ہونا ہے آخر

    ......... ....... لے گا دیکھت بچھانا

    ارے من نکو رے نکو ہو دوانہ

    ارے من تجھے رام کا گھر کتے ہیں

    بھئی پنچ بھوت کا تجھ کو جیور کتیں ہیں

    منور سجا عرش اکبر کتے ہیں

    تیرا رتوا سب میں بلند تر کتے ہیں

    یہ بستی سو دنیا پو ہو کر دوانہ

    ارے من نکو رے نکو ہو دوانہ

    قبر میں تیرا کوئی ساتی نہیں ہے

    کٹھن وقت کا کوئی سگاتی نہیں ہے

    بجز رام کے کوئی ساتی نہیں ہے

    کے جس دل میں عشق ذاتی نہیں ہے

    اگر اس بلا سے اپن کوں بچانا

    ارے من نکو رے نکو ہو دوانہ

    ترابؔ سے تجھے کام جب آ پڑے گا

    ہو کر گھابرا تب نپٹ گر پڑے گا

    تیرا تج کو لینے کا دینا پڑے گا

    تو اس وقت پر بول کس سے لڑے گا

    جمع کر کو سب مال دھن کا خزانہ

    ارے من نکو رے نکو ہو دوانہ

    اے پنچ بھوت کیا ہے چپ اتنا سانسا

    گھڑی میں جو تولا گھڑی میں جو ماسا

    بیگانہ کرو گے چرن سے تھی آسا

    نہ رہیے اپاما نا رہیے اداسا

    ارے من اسے کیا ہے دنیا کا جھانسا

    لیا ہات میں بھیک کا جس سے کانسا

    امیراں سو بہتر فقیراں کلاتے

    سمج فرش مخمل بگنبر بچھاتے

    منکا کوئی کھائے تو کوئی مانک کھاتے

    ہو کر خاک در خاک شاہی جگاتے

    ارے من اسے کیا ہے دنیا کا جھانسا

    لیا ہات میں بھیک کا جس نے کانسا

    جو باندا لنگوٹا لگا خاک تن کوں

    دیا چھوڑ ایک بار جب ان وطن کوں

    جلا عشق کی بات میں مال و دھن کوں

    رکھی کاس نا پاس ہرگز کفن کوں

    ارے من اسے کیا ہے دنیا کا جھانسا

    لیا ہات میں بھیک کا جس سے کانسا

    گدا مانگے کھاتا ہے ٹکڑے گھر گھر

    لگا کر لنگوٹے کلاتا قلندر

    اوڑے گودڑی ہور بچھواوے بگنور

    رکھے فخر دایم تو شاہا کے اوپر

    ارے من اسے کیا ہے دنیا کا جھانسا

    لیا ہات میں بھیک کا جس سے کانسا

    فقیرو میں کیا فکر درکار ہے رے

    ہمیشہ تیرا گرم بازار ہے رے

    او رزاق مطلق خریدار ہے رے

    ہر یک جا پو ہادی سا داتار ہے رے

    ارے من اسے کیا ہے دنیا کا جھانسا

    لیا ہات میں بھیک کا جس نے کانسا

    نہ کسی کے بھلے بولنے کی خوشحالی

    نہ پروائے تحسین ہے نا ڈر و گالی

    نا چاہیں گرم لحاف نا بزم نہالی

    نہ دل میں درد کچھ غم کہت سالی

    ارے من اسے کیا ہے دنیا کا جھانسا

    لیا ہات میں بھیک کا جس نے کانسا

    ہزاراں سوں پیوند کیے گودڑی پر

    رکھا نام اوس کا و بستر

    سمجھتا ہے اس کوں و از کسوت زر

    نہ کس ٹھگ کا وشواس نا چور کا ڈر

    ارے من اسے کیا ہے دنیا کا جھانسا

    لیا ہات میں بھیک کا جس نے کانسا

    گدا کاسۂ بنگ جس وقت چڑھاوے

    میں پرتگالی نہ خاطر میں لاوے

    بچھا کر بگنبر شہنشاہ پھلاوے

    او تکیہ نشیں کئیں نہ جاوے نہ آوے

    ارے من اسے کیا ہے دنیا کا جھانسا

    لیا ہات میں بھیک کا جس نے کانسا

    کرم سو گدا ہات جس کا پکڑتے

    بسر مفلسی تخت شاہی او چڑتے

    گدا کس سو ہرگز نہ لڑتے جھگڑتے

    نہ دنیا و دولت کوں دیکھت اکڑتے

    ارے من اسے کیا ہے دنیا کا جھانسا

    لیا ہات میں بھیک کا جس نے کانسا

    جو دنیا میں ثابت محب علی ہے

    سدا اوس کے حق میں فقیری بھلی ہے

    گدائی کرے ہور کلاوے ولی ہے

    اسے جگ کی رسوائی میں کاملی ہے

    ارے من اسے کیا ہے دنیا کا جھانسا

    لیا بھیک کا ہات میں جس نے کانسا

    دیا آج سو او ای چہ پھر دیوے گا کل

    نکو ہو توں چپ کل کو دھوکہ سو بیکل

    سمج کر سدا بوریا فرش مخمل

    ترابؔ کا سخن یہ سدا جان افضل

    ارے من اسے کیا ہے دنیا کا جھانسا

    لیا ہات میں بھیک کا جس نے کانسا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے