دل میں صدہا خواہشیں جی میں لاکھ ارمان
دل میں صدہا خواہشیں جی میں لاکھ ارمان
دنیا میں سکھ کس طرح پائے آج انسان
دولت مند کا راج ہے دولت مند کا تیج
بن دولت کے زندگی کانٹوں کی ہے سیج
دھوکے سے دولت ملے جھوٹ چڑھے پروان
سچائی کا ہو گیا دنیا میں فقدان
آج پاپ کے پیڑ میں پھول آئیں اور پھل
مل گیا گر کر خاک میں دھرم کا تاج محل
جانے عدل کو کیا ہوا گیا کہاں انصاف
قاتل کو ہر جرم سے دولت کرے معاف
دولت پائے ممبری دولت بنے وزیر
پگھلے زر کی آنچ سے لوہے کی زنجیر
آج کے انساں کا ہوا یوں کمزور ایمان
قسمیں کھانے کے لئے رہ گیا ہے قرآن
دولت ہو تو نیچ بھی آج اتم کہلائے
اونچا بننے کے لئے اونچے محل بنائے
دنیا کا ایسے ہوا دولت سے سنجوگ
دولت ہی کو رب کہیں اس دنیا کے لوگ
دولت ہی سے شان ہے دولت ہی سے آن
دولت ہے اس دور میں عزت کی پہچان
دولت ہی دستور ہے دولت ہی قانون
دولت کے سیلاب میں بہہ جاتا ہے خون
ساچی بات ہے دوستو رکھنا ہمیں معاف
دولت ہی کا نام ہے اس جگ میں انصاف
سکہ دولت کا چلے دنیا میں دن رات
نردھن کی اس دور میں کوئی نہ پوچھے بات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.