Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اپنے کو تیرے دھیان میں جس نے مٹا دیا

آرزو لکھنوی

اپنے کو تیرے دھیان میں جس نے مٹا دیا

آرزو لکھنوی

MORE BYآرزو لکھنوی

    اپنے کو تیرے دھیان میں جس نے مٹا دیا

    بھٹکے ہوؤں کو پاس کا رستا بتا دیا

    ٹھہرا نہ جی، مجھی کو ٹھکانے لگا دیا

    اے دینے والے تو نے دیا بھی تو کیا دیا

    الٹی کہی سمجھ کے جو کہنے کی بات تھی

    ہونٹ اس کے یوں ہلے کہ کلیجا ہلا دیا

    کیونکر پڑھوں کہ کیا ہے لکیروں میں ہاتھ کی

    جو لکھا آنسوؤں نے ٹپک کر مٹا دیا

    جھپکی تھی جس سے آنکھ وہ بجلی بھی اب نہیں

    ترسانا ہی تھا تم کو تو کیوں آسرا دیا

    آنکھوں سے آنکھیں ملتے ہی دیوانے ہوگئے

    پھر بھر کے ان کٹوریوں میں تم نے کیا دیا

    میں سوچ ہی میں تھا کہ لگی ہے کہاں پہ چوٹ

    اک ہوک یوں اٹھی کہ ٹھکانا بتا دیا

    دو سوتیں چل رہی ہیں اب آنکھیں نہیں رہیں

    ڈھیلوں کو پانی کر کے لگی نے بہا دیا

    چونک آرزوؔ کہ سانس دھواں دے رہی ہے اب

    چھالا نہ جان ابھرتے ہی جس کو دبا دیا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے