عشق میں اے کوہ کن کیا زخم سر درکار تھا
عشق میں اے کوہ کن کیا زخم سر درکار تھا
زخم دل درکار تھا زخم جگر درکار تھا
اڑ کے جانا بام جاناں تک مگر درکار تھا
مرغ دل کو بازوئے مرغ نظر درکار تھا
سوز دل سے دست ماتم پنجۂ خوں کس لئے
ہاں شب غم چاک دامان سحر درکار تھا
پاک بازی اپنی پیغام طلب تھی عشق میں
دھو کے داغ تہمت ہستی سفر درکار تھا
قرض کی کچھ گفتگو عاشق سے کرتے تھے رقیب
نالے تو کچھ کم نہ تھے شاید اثر درکار تھا
اہل تھے محرومیٔ دیدار کے تم اے کلیم
میں ازل کا بے جگر مجھ کو جگر درکار تھا
کیا شراب حسن ساقی جاں فزا تھی واہ وا
مے گسارو ساغر ذوق نظر درکار تھا
چاک ہائے دل کے ٹانکے اتنی بے رحمی کے ساتھ
درد دل تجھ کو بھی کچھ اے چارہ گر درکار تھا
مجھ سے بے مقدار کا دل اور جلوہ آپ کا
سچ ہے اے خورشید ہر ذرے میں گھر درکار تھا
داغ سوزاں چھوڑ کر عاشق نے لی راہ عدم
پسرو تم کو چراغ رہ گزر درکار تھا
داغ اپنا دے کے آسیؔ نے لی جو راہ عدم
پسرو تم کو چراغ رہ گزر درکار تھا
لذت آزار آسیؔ کے سمجھنے کے لئے
درد دل تجھ کو بھی کچھ اے چارہ گر درکار تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.