تختۂ مشق جفا ٹھہرا تو یہ دل ٹھہرا
تختۂ مشق جفا ٹھہرا تو یہ دل ٹھہرا
چور جو شیشہ ہوا ان کے مقابل ٹھہرا
جفا سے تم نہ باز آؤ تو بدلیں ہم وفا سے کیوں
تمہیں وہ کام آئے گا ہمیں یہ کام آئے گا
شرارت ناز غمزہ سادگی شوخی ادا خوبی
مجھے اک شان جلوت تونے خلوت میں دکھائی ہے
خرمن ہستی جلایا ڈال دی جس پر نظر
ناز و غمزے میں بھی اس کے برق کی تاثیر ہے
کہنا یہ نامہ بر کہ تھی حسرت دید مر کے بھی
آنکھیں کھلی ہی رہ گئیں آپ کے انتظار میں
سخت جاں میں اور مرے قاتل کا نازک دست ناز
ہائے اس پر دھار مڑ کر رہ گئی شمشیر کی
داد دیتا ہوں دل زخمی میں تیر انداز کو
تیر تو نکلا مگر پیکاں جدا ہوتا نہیں
دن رات زلف و رخ کا تصور ہے اور ہم
بس مبتلا ہیں گردش لیل و نہار میں
گزاری اک عمر سر پٹک کر تمہارے در پر بہ آہ و زاری
مگر تمہارے نہ سنگ در کو خیال آیا مری جبیں کا
شراب محبت کی لذت نہ پوچھو
پئے جا رہا ہوں مگر تشنگی ہے
- کتاب : تذکرہ مسلم شعرائے بہارحصہ پنجم (Pg. 80)
- Author : حکیم سید احمداللہ ندوی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.