Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

یہ کس کے آستانے کی زمیں معلوم ہوتی ہے

افقر موہانی

یہ کس کے آستانے کی زمیں معلوم ہوتی ہے

افقر موہانی

MORE BYافقر موہانی

    یہ کس کے آستانے کی زمیں معلوم ہوتی ہے

    کہ جنبش میں مری لوح جبیں معلوم ہوتی ہے

    دو رنگی دیر و کعبہ کی نہیں معلوم ہوتی ہے

    حقیقت آشنا میری جبیں معلوم ہوتی ہے

    میں چاہوں بھی تو سنگ آستاں سے اٹھ نہیں سکتا

    کہ جزو آستاں اپنی جبیں معلوم ہوتی ہے

    دواں ہو کشتئ عمر رواں یوں بحر ہستی میں

    کہیں ابھری کہیں ڈوبی کہیں معلوم ہوتی ہے

    یہ اک بے ربط سی جامہ دری اور اپنے ہی ہاتھوں

    جہاں پہلے تھا دامن آستیں معلوم ہوتی ہے

    یہ جلوہ زار دنیا بھی عجب آئینہ خانہ ہے

    کہ ہر تصویر حسرت آفریں معلوم ہوتی ہے

    بتاتا گو ہے جذب شوق کوسوں عشق کی منزل

    مگر کہتا ہے یوں گویا یہیں معلوم ہوتی ہے

    تجلی حسن جاناں کی نہیں موقوف ایمن پر

    جہاں محسوس کرتا ہوں وہیں معلوم ہوتی ہے

    نظر آتے ہیں جلوے دو جہاں کے ان کی چوکھٹ پر

    خدائی اب مرے زیر نگیں معلوم ہوتی ہے

    اتر آیا ہے نقشہ آستان یار کا افقرؔ

    جبین شوق اب میری جبیں معلوم ہوتی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : نظرگاہ (Pg. 84)
    • Author : افقرؔ وارثی
    • مطبع : صدیق بک ڈپو، لکھنؤ (1961)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے