Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

یہ عشق کی ہے سرکار احقرؔ غصہ بھی یہاں ہے پیار بھی ہے

احقر بہاری

یہ عشق کی ہے سرکار احقرؔ غصہ بھی یہاں ہے پیار بھی ہے

احقر بہاری

MORE BYاحقر بہاری

    یہ عشق کی ہے سرکار احقرؔ غصہ بھی یہاں ہے پیار بھی ہے

    ہر زخم جگر کے پھاہے میں کافور بھی ہے زنگار بھی ہے

    اے حضرت دل ناداں نہ بنو رکھو نہ قدم اس کوچہ میں

    یہ اس کی گلی کا رستہ ہے پر خوف بھی ہے پر خار بھی ہے

    کیا مے میں ملایا ہے تو نے کیا بات ہے اس میں اے ساقی

    جو رند ہے اس میخانے کا مدہوش بھی ہے ہشیار بھی ہے

    یہ راز کی باتیں ہیں اس کو سمجھے تو کوئی کیوں کر سمجھے

    انسان ہے پتلا حیرت کا مجبور بھی ہے مختار بھی ہے

    حیران ہے تیرے مذہب سے سب گبرو مسلماں اے احقرؔ

    یہ اس کی گلی کا رستہ ہے پر خوف بھی ہے پر خار بھی ہے

    ڈرتا ہی رہے انساں اس سے امید گر ہے بخشش کی

    ہیں نام اسی کے یہ دونوں غفار بھی ہے قہار بھی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : بہار میں اردو کی صوفیانہ شاعری (Pg. 181)
    • Author : محمد طیب ابدالی
    • مطبع : اسرار کریمی، الہ آباد (1988)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے