Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اک برق تجلی نے میری تعمیر کے ٹکڑے کر ڈالے

امجد حیدرآبادی

اک برق تجلی نے میری تعمیر کے ٹکڑے کر ڈالے

امجد حیدرآبادی

MORE BYامجد حیدرآبادی

    اک برق تجلی نے میری تعمیر کے ٹکڑے کر ڈالے

    تدبیر کے ٹکڑے کر ڈالے تقدیر کے ٹکڑے کر ڈالے

    پایا نہ تھا جب تک اس بت کو میں اپنی پرستش کرتا تھا

    ہاتھ آگئی جب اصلی صورت تصویر کے ٹکڑے کر ڈالے

    بھولا ہوا جب تک تھا چپ تھا جب آگئی اس کو یاد وطن

    اک چشم زدن میں قیدی نے زنجیر کے ٹکڑے کر ڈالے

    شہ رگ کے قریب وہ رہتا تھا کس طرح گلا کٹ سکتا تھا

    نازک سی رگ گردن نے میری شمشیر کے ٹکڑے کر ڈالے

    افسانہ غم کہنے کے لیے سوچے تو بہت کچھ تھے امجدؔ

    اک تیز نظر نے ظالم کی تقدیر کے ٹکڑے کر ڈالے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے