ہر بھیڑ میں اور سارے اداروں میں آدمی
ہر بھیڑ میں اور سارے اداروں میں آدمی
یوں ہے حد نگاہ نظاروں میں آدمی
در کے تمام درد ہیں در میں چھپے ہوئے
مسکان جھوٹی لایا قطاروں میں آدمی
خنجر ہے آستیں میں اپنا باتیں لگاؤ کی
رکھتا ہے اپنوں کو بھی خساروں میں آدمی
جیتا ہے ہر کھڑی وہ عروج و زوال میں
پھولوں کے سنگ ہے کبھی خاروں میں آدمی
مدت ہوئی ہے چاند پہ پہنچے تھے ہم کبھی
اب تو دکھائی دیں گے ستاروں میں آدمی
کس کو میں اپنا سمجھوں پرایا کسے کہوں
اظہارؔ سامنے تو ہے ہزاروں میں آدمی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.