Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہم ترے عشق میں اپنے کو فنا کرتے ہیں

عرش گیاوی

ہم ترے عشق میں اپنے کو فنا کرتے ہیں

عرش گیاوی

MORE BYعرش گیاوی

    ہم ترے عشق میں اپنے کو فنا کرتے ہیں

    زندگی ہی میں غرض فکر بقا کرتے ہیں

    اب تو مرنے کی شب و روز دعا کرتے ہیں

    تیرے بیمار یہی اپنی دوا کرتے ہیں

    ہاتھ اٹھا کر وہ مجھے کوس رہا تھا لیکن

    دیکھ کر مجھ کو یہ بولا کہ دعا کرتے ہیں

    اک ذرا دیکھیے میرے دل بیمار کی نبض

    سنتے ہیں آپ مسیحا ہیں دوا کرتے ہیں

    ان پر کیا تابش خورشید قیامت کا اثر

    جو ترے سایۂ رحمت میں رہا کرتے ہیں

    بعد مدت کے وہ آمادہ پئے قتل ہوئے

    آج ہم سجدۂ شکرانہ ادا کرتے ہیں

    رہتے ہیں شب کو ہم آغوش یہ جلوے سے ترے

    باغ میں گل جو دم صبح ہنسا کرتے ہیں

    اپنی زلفوں کے وہ پھندوں کو دکھا کر بولے

    مرغ اس دام میں بے دانہ پھنسا کرتے ہیں

    ہم زباں اپنے رہا ہو چکے سونا ہے قفس

    دیکھیں کب قید سے وہ ہم کو رہا کرتے ہیں

    کیا مبارک یہ مری نزع کا عالم ہے ندیم

    وہ بھی سر پیٹ کے رو رو کے دعا کرتے ہیں

    کوئی ایمان نہ لائے تو کریں کیا اے عرشؔ

    شعر ہم رنگ میں مومنؔ کے کہا کرتے ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے