ہم ترے عشق میں اپنے کو فنا کرتے ہیں
ہم ترے عشق میں اپنے کو فنا کرتے ہیں
زندگی ہی میں غرض فکر بقا کرتے ہیں
اب تو مرنے کی شب و روز دعا کرتے ہیں
تیرے بیمار یہی اپنی دوا کرتے ہیں
ہاتھ اٹھا کر وہ مجھے کوس رہا تھا لیکن
دیکھ کر مجھ کو یہ بولا کہ دعا کرتے ہیں
اک ذرا دیکھیے میرے دل بیمار کی نبض
سنتے ہیں آپ مسیحا ہیں دوا کرتے ہیں
ان پر کیا تابش خورشید قیامت کا اثر
جو ترے سایۂ رحمت میں رہا کرتے ہیں
بعد مدت کے وہ آمادہ پئے قتل ہوئے
آج ہم سجدۂ شکرانہ ادا کرتے ہیں
رہتے ہیں شب کو ہم آغوش یہ جلوے سے ترے
باغ میں گل جو دم صبح ہنسا کرتے ہیں
اپنی زلفوں کے وہ پھندوں کو دکھا کر بولے
مرغ اس دام میں بے دانہ پھنسا کرتے ہیں
ہم زباں اپنے رہا ہو چکے سونا ہے قفس
دیکھیں کب قید سے وہ ہم کو رہا کرتے ہیں
کیا مبارک یہ مری نزع کا عالم ہے ندیم
وہ بھی سر پیٹ کے رو رو کے دعا کرتے ہیں
کوئی ایمان نہ لائے تو کریں کیا اے عرشؔ
شعر ہم رنگ میں مومنؔ کے کہا کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.