Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

معدوم ہوئے جاتے ہیں اب تاب و تواں اور

امرناتھ اثر

معدوم ہوئے جاتے ہیں اب تاب و تواں اور

امرناتھ اثر

MORE BYامرناتھ اثر

    معدوم ہوئے جاتے ہیں اب تاب و تواں اور

    کچھ گل نہ کھلائے کہیں یہ درد نہاں اور

    گھل گھل کے ترے غم میں ہوا جی کا زیاں اور

    جب تو ہی نہ پوچھے تو بھلا جاؤں کہاں اور

    ہے دل کی زباں اور دہن کی ہے زباں اور

    پھر تو ہی بتا کیوں نہ بڑھے میرا گماں اور

    یوں تو ہیں زمانے میں بہت مجھ سے جواں اور

    جو شان تجمل ہے تری ہے وہ کہاں اور

    اے صبر تجھے صبر پڑے میری فغاں کا

    کچھ روز تو رہنے دے مجھے محو فغاں اور

    دل گردش ایام سے پس پس کے ہوا خاک

    اب خاک اڑاتے ہو اڑاؤ میری جاں اور

    شاکر ہے ترا بزم میں گھر پر ترا شاکی

    ہے فطرت دل خوب وہاں اور یہاں اور

    ہم جنت واعظ کی حقیقت سے ہوں منکر

    مل جائے اگر تیرے محلے میں مکاں اور

    اس دور ضعیفی میں اثرؔ لاج بچانا

    یہ اور زمانہ ہے یہ دن اور سماں اور

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرۂ ہندو شعرائے بہار (Pg. 145)
    • Author : فصیح الدین بلخی
    • مطبع : نینشل بک سینٹر، ڈالٹین گنج پلامو (1961)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے