معدوم ہوئے جاتے ہیں اب تاب و تواں اور
معدوم ہوئے جاتے ہیں اب تاب و تواں اور
کچھ گل نہ کھلائے کہیں یہ درد نہاں اور
گھل گھل کے ترے غم میں ہوا جی کا زیاں اور
جب تو ہی نہ پوچھے تو بھلا جاؤں کہاں اور
ہے دل کی زباں اور دہن کی ہے زباں اور
پھر تو ہی بتا کیوں نہ بڑھے میرا گماں اور
یوں تو ہیں زمانے میں بہت مجھ سے جواں اور
جو شان تجمل ہے تری ہے وہ کہاں اور
اے صبر تجھے صبر پڑے میری فغاں کا
کچھ روز تو رہنے دے مجھے محو فغاں اور
دل گردش ایام سے پس پس کے ہوا خاک
اب خاک اڑاتے ہو اڑاؤ میری جاں اور
شاکر ہے ترا بزم میں گھر پر ترا شاکی
ہے فطرت دل خوب وہاں اور یہاں اور
ہم جنت واعظ کی حقیقت سے ہوں منکر
مل جائے اگر تیرے محلے میں مکاں اور
اس دور ضعیفی میں اثرؔ لاج بچانا
یہ اور زمانہ ہے یہ دن اور سماں اور
- کتاب : تذکرۂ ہندو شعرائے بہار (Pg. 145)
- Author : فصیح الدین بلخی
- مطبع : نینشل بک سینٹر، ڈالٹین گنج پلامو (1961)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.