Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

قدموں سے اتنا دور کنارہ کبھی نہ تھا

بدر عالم خلش

قدموں سے اتنا دور کنارہ کبھی نہ تھا

بدر عالم خلش

MORE BYبدر عالم خلش

    قدموں سے اتنا دور کنارہ کبھی نہ تھا

    نا قابل عبور یہ دریا کبھی نہ تھا

    تم سا حسیں ان آنکھوں نے دیکھا کبھی نہ تھا

    لیکن یہ سچ نہیں کوئی تم سا کبھی نہ تھا

    ہے ذکر یار کیوں شب زنداں سے دور دور

    اے ہم نشیں یہ طرز غزل کا کبھی نہ تھا

    کمرے میں دل کے اس کے علاوہ کوئی نہیں

    حیران ہوں کہ ایسا اندھیرا کبھی نہ تھا

    کس نے بساط بحث کے مہرے بدل دیے

    تنہا تو تھا وہ پہلے بھی گونگا کبھی نہ تھا

    امروز انتظار کا فردا تو کل بھی ہے

    اندوہ امشبی کا سویرا کبھی نہ تھا

    ہر ذہن میں ہمیشہ سلگتا ہے یہ سوال

    آخر ہوا وہ کیوں جسے ہونا کبھی نہ تھا

    دیوانہ تھا بھٹک گیا گم ہو گیا ہے قیس

    خالی مگر کجاوۂ لیلیٰ کبھی نہ تھا

    کل بھی اسی دیار میں تھا روشنی کا قحط

    ایسا مگر چراغ کا دھندا کبھی نہ تھا

    پگھلی کچھ اور برف تو اک اور شہر خواب

    یوں بہہ گیا نشیب میں گویا کبھی نہ تھا

    برسا ہے کس ببول پہ ابر بہار خیز

    اتنا ہرا تو زخم تمنا کبھی نہ تھا

    اس نے بھی التفات سے دیکھا تھا کب خلشؔ

    میں نے بھی اس کے بارے میں سوچا کبھی نہ تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے