ہم نے تیرے قد و قامت کا تماشہ دیکھا
ہم نے تیرے قد و قامت کا تماشہ دیکھا
کہیں فتنہ کہیں محشر کو بھی برپا دیکھا
ہر طرف جبکہ ترے نور کا جلوہ دیکھا
ایک سا مندر و کعبہ و کلیسا دیکھا
جس نے اس نور منور کا کف پا دیکھا
پھر نہ اس نے کبھی سوئے ید بیضا دیکھا
جلوۂ یار کے ہوتے طرف طور نگاہ
واہ وا حوصلۂ حضرت موسیٰ دیکھا
قیدیٔ زلف کبھی گاہ اسیر گیسو
ہم نے اس دل کو اسی طرح کا سودا دیکھا
ناظر اس کے رہے ہیں عاشق
جو دیکھا
سیراب ہوئے ساقیا لاکھوں مے کش
خالی چکر ہی فقط جام تمنا دیکھا
پے نہیں کچھ موقوف
ہم نے ہر بزم میں اس یار کا چرچا دیکھا
مرحبا کون و مکاں دل میں سمائے اپنے
قصر دل میں بھی عجب طرح کا نقشہ دیکھا
کیا نظر ہو پے اس کی جس نے
کا رخ مصفا دیکھا
اشک میرے نہیں تھمتے ہیں تو کہتا ہے وہ شوخ
سمجھے جس چشم کو چشمہ سو وہ دریا دیکھا
میں سر مارو
ہائے حیرت میں کیا کیا دیکھا
سرو گلشن ہو صنوبر ہو کہ ہو فتنۂ حشر
سچ تو یہ ہے کہ غضب وہ قد بالا دیکھا
جس طرف روئے منور ہو کرے تو سجدہ
تجھ کو بہرامؔ رخ یار کا شیدا دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.