Font by Mehr Nastaliq Web

غم کو دشمن درد کو نا مہرباں سمجھا تھا میں

بہزاد لکھنوی

غم کو دشمن درد کو نا مہرباں سمجھا تھا میں

بہزاد لکھنوی

MORE BYبہزاد لکھنوی

    غم کو دشمن درد کو نا مہرباں سمجھا تھا میں

    ہائے کن اٹھتی بہاروں کو خزاں سمجھا تھا میں

    ایک ہی ساغر نے مجھ پر یہ حقیقت کھول دی

    وہ بھی میکش تھا جسے پیر مغاں سمجھا تھا میں

    سننے والوں کی خطا کیا تھی نہ سمجھا گر کوئی

    خود بڑی مشکل سے اپنی داستاں سمجھا تھا میں

    ہائے وہ نکلا میری چشم تمنا کا سراب

    دور سے جس کو غبار کارواں سمجھا تھا میں

    مجھ کو ملتا بھی تو کس عنواں سے لطف بندگی

    سجدے کو پابند سنگ آستاں سمجھا تھا میں

    کیا خبر تھی آشیاں کی زد میں ہیں خود بجلیاں

    بجلیوں کی زد میں اپنا آشیاں سمجھا تھا میں

    حسرتوں کا تھا جنازہ آرزوؤں کا مزار

    ہائے وہ قطرہ جسے اشک رواں سمجھا تھا میں

    ایک ہی مرکز پہ تھے ناز و نیاز عاشقی

    ان کے قصے کو بھی اپنی داستان سمجھا تھا میں

    ختم ہوتی کس طرح بہزادؔ میری رہروی

    رہگزر تھی جس کو منزل کا نشاں سمجھا تھا میں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے