Font by Mehr Nastaliq Web

ترے ذکر نے ترے فکر نے تری یاد نے وہ مزا دیا

بہزاد لکھنوی

ترے ذکر نے ترے فکر نے تری یاد نے وہ مزا دیا

بہزاد لکھنوی

MORE BYبہزاد لکھنوی

    ترے ذکر نے ترے فکر نے تری یاد نے وہ مزا دیا

    کہ جہاں ملا کوئی نقش پا وہیں ہم نے سر کو جھکا دیا

    ترے دست بندہ نواز نے میری آرزو سے سوا دیا

    مگر آہ جذب جہاں طلب میں یہ کہہ رہا ہوں کہ کیا دیا

    وہ جو رہروی کا مآل ہے وہی میری منزل حال ہے

    مجھے رہبروں سے ملا ہی کیا مجھے رہزنوں نے پتا دیا

    نہ جنوں نہ جوش جنوں رہا نہ تو دل نہ سوز دروں رہا

    تری اک نگاہ سلوک نے غم زندگی کو بھلا دیا

    تیرے میکدے میں جو آ گیا وہ متاع ہوش اڑا گیا

    اسے کھو دیا تجھے پا گیا جہاں جام تو نے پلا دیا

    کبھی مجھ سے آنکھ ملا گئے کبھی مجھ سے آنکھ چرا گئے

    کبھی اک نظر میں بنا دیا کبھی اک نظر میں مٹا دیا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے