Font by Mehr Nastaliq Web

میری جو ہر طرف کو نظر دیکھتی رہی

بہزاد لکھنوی

میری جو ہر طرف کو نظر دیکھتی رہی

بہزاد لکھنوی

MORE BYبہزاد لکھنوی

    میری جو ہر طرف کو نظر دیکھتی رہی

    دنیا مذاق شعبدہ گر دیکھتی رہی

    اک شمع دل گداز از فروزاں بغیر نور

    میری شب الم کو سحر دیکھتی رہی

    گم گشتگی میں بھی سر منزل پہنچ گیا

    مڑ مڑ کے مجھ کو راہگزر دیکھتی رہی

    ساغر کا کس کو ہوش تھا مے کا کسے دماغ

    ساقی کو میکشوں کی نظر دیکھتی رہی

    وقت وداع دوست میری چشم نا مراد

    دیکھا نہ جا رہا تھا مگر دیکھتی رہی

    اس در پہ لے گئی ترے سجدوں کی آرزو

    جس در پہ سر کو سب کی نظر دیکھتی رہی

    ویرانیاں نثار تھیں بے ربطیاں فدا

    بہزادؔ بے بسی میرا گھر دیکھتی رہی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے