Font by Mehr Nastaliq Web

میری زباں خموش ہے نغمۂ غم سنائے کون

بہزاد لکھنوی

میری زباں خموش ہے نغمۂ غم سنائے کون

بہزاد لکھنوی

MORE BYبہزاد لکھنوی

    میری زباں خموش ہے نغمۂ غم سنائے کون

    سارا جہاں ہے منتظر وجد میں اس کو لائے کون

    جس کو مرا خیال ہو دیکھ لے شمع بزم اؤلیا کو

    کہنے سے فائدہ ہی کیا راز دلی بتائے کون

    اب وہ کہاں ہے ناز حسن اب ہے کہاں نیاز عشق

    کون بہائے اشک غم دیکھ کے مسکرائے کون

    عشق کو آزما چکے صاحب عقل و ہوش و دل

    حسن عجیب چیز ہے حسن کو آزمائے کون

    سن کے میری تباہیاں پرسش حال کس نے کی

    کس نے بھری اک آہ غم کس نے کہا کہ ہائے کون

    دور نیاز و ناز ہے عالم سوز و ساز ہے

    جلوہ تو خود ہی آئے گا اپنی نظر اٹھائے کون

    کون مراد مند ہے آج ہوا بھی بند ہے

    کون چلے چمن چمن غنچہ بغنچہ جائے کون

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے