Font by Mehr Nastaliq Web

بے خبر کو میرے عالم کی خبر ہو تو گئی

بہزاد لکھنوی

بے خبر کو میرے عالم کی خبر ہو تو گئی

بہزاد لکھنوی

MORE BYبہزاد لکھنوی

    بے خبر کو میرے عالم کی خبر ہو تو گئی

    ظلمت شام الم ڈھل کے سحر ہو تو گئی

    سن رہا ہوں کہ وہ آتے ہیں کلیجہ تھامے

    آہ شرمندۂ تاثیر و اثر ہو تو گئی

    دل کا یہ حال ہے جیسے کہ اسے ہوش نہیں

    اس طرف یار کی دزدیدہ نظر ہو تو گئی

    ایک طوفاں ہے کہ امڈا سا چلا آتا ہے

    غم کی تکمیل میرے دیدۂ تر ہو تو گئی

    اس کا کیوں رنج کریں غم میں کٹی عمر اپنی

    دل نے جس حال میں چاہا تھا بسر ہو تو گئی

    اب تو حسرت ہے نہ ارماں ہے نہ امید نہ یاس

    ہستی قلب حزیں زیر و زبر ہو تو گئی

    بے بلائے چلے آئے وہ مری بالیں پر

    دیکھ بہزادؔ مری شام سحر ہو تو گئی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے