Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کیا خبر تھی کسی کافر سے محبت ہوگی

بہزاد لکھنوی

کیا خبر تھی کسی کافر سے محبت ہوگی

بہزاد لکھنوی

MORE BYبہزاد لکھنوی

    کیا خبر تھی کسی کافر سے محبت ہوگی

    کفر کی بھی مرے ایماں کو ضرورت ہوگی

    راہزن نے مجھے ٹھیرا کے یہ رستے میں کہا

    راہ ایسی ہے کہ رہبر کی نہ حاجت ہوگی

    بے پیے مست ہوں میخانے کا ہے مجھ سے بھرم

    میں جو پی لوں گا تو ساقی کو ندامت ہوگی

    آج کل صحن گلستاں میں ہے جس بات کی دھوم

    میرا عالم مری مستی مری وحشت ہوگی

    شوق دیدار مری تاب نظر لائے گا کون

    آنکھ اٹھاؤں گا تو جلووں کو ندامت ہوگی

    میں نے گھبرا کے اگر کام تصور سے لیا

    شام غم میں ہی عیاں صبح مسرت ہوگی

    کہہ دو خوشیوں سے کہ بہزادؔ مجھے کر دو معاف

    میں سمجھتا ہوں مجھے غم سے نہ فرصت ہوگی

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے