Font by Mehr Nastaliq Web

صبح ہوئی چلی نسیم صبح کا ماجرا نہ پوچھ

بہزاد لکھنوی

صبح ہوئی چلی نسیم صبح کا ماجرا نہ پوچھ

بہزاد لکھنوی

صبح ہوئی چلی نسیم صبح کا ماجرا نہ پوچھ

رات تو خیر کٹ گئی صبح کو کیا ہوا نہ پوچھ

رازِ جمال آفتاب ذرے سمجھ سکیں گے کیا

میں ہوں کہ تو ہے حسن دوست کون ہے خود نما نہ پوچھ

رہنے دے یونہی راز میں راز و نیازِ عاشقی

اپنا بھی ماجرا نہ کہہ میرا بھی ماجرا نہ پوچھ

میرا جہاں جہانِ یاس چہرہ مرا اداس اداس

عشق کی ابتدا یہ ہے عشق کی انتہا نہ پوچھ

دل تھا میرا بجھا بجھا سجدوں کا وہم بھی نہ تھا

کھینچ ہی گئی جبینِ شوق قوت نقشِ پا نہ پوچھ

تیرے خلاف شان ہیں اتنی کرم نمائیاں

حسرت ہر گدا نہ سن حسرت ہر گدا نہ پوچھ

عشق کا راز ایک ہے دونوں کا ساز ایک ہے

کس کو ملا ہے بت نہ پوچھ کس کو ملا خدا نہ پوچھ

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے