Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

چبھے جب دل میں خار عشق پھر کمتر نکلتے ہیں

آفاق بنارسی

چبھے جب دل میں خار عشق پھر کمتر نکلتے ہیں

آفاق بنارسی

MORE BYآفاق بنارسی

    چبھے جب دل میں خار عشق پھر کمتر نکلتے ہیں

    نکلتے ہیں اگر تو جان ہی لے کر نکلتے ہیں

    ترک ناوک جو سینے میں کبھی چبھ کر نکلتے ہیں

    تو بن کر خون ارمان دل مضطر نکلتے ہیں

    کدھر کا قصد ہے کس کا مقدر آج جاگا ہے

    طلب ہوتا ہے شانہ آئینہ زیور نکلتے ہیں

    تمہارا تیر رستہ روک کر سینے میں بیٹھا ہے

    جو نالے بھی نکلتے ہیں تو رک رک کر نکلتے ہیں

    وہ کہتے ہیں اجل ہوتی ہے جس کی ہم پہ مرتا ہے

    قضا آتی ہے جب چیونٹی کی اس کے پر نکلتے ہیں

    حسینوں کو جو دیکھو شکل کیسی بھولی ہوتی ہے

    ٹٹولو دل اگر ان کے تو وہ پتھر نکلتے ہیں

    لگا دی گرمئ الفت نے کیسی آگ سینے میں

    کہ آنکھوں سے جو آنسو کی جگہ اخگر نکلتے ہیں

    کوئی دیکھے ذرا آفاقؔ کی اس وقت کیفیت

    کبھی حضرت جو صہبائے سخن پی کر نکلتے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش حصہ سوئم (Pg. 59)
    • Author : عرفان عباسی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے