Sufinama

دور سے آئے ہیں ہم اے ساکنان کوئے دوست

امیر مینائی

دور سے آئے ہیں ہم اے ساکنان کوئے دوست

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    دور سے آئے ہیں ہم اے ساکنان کوئے دوست

    دو جگہ ہم کو بھی تھوڑی سی میان کوئے دوست

    رہتے ہیں تسبیح میں تقدیس میں تحلیل میں

    قدسیوں سے کم نہیں ہیں ساکنان کوئے دوست

    جھک گئی گردن گریباں کی طرف جب وقت فکر

    نحن اقرب سے ملا ہم کو نشان کوئے دوست

    گلشن جنت کی کیا پروا ہے اے رضواں انہیں

    ہیں جو مشتاق بہشت جاودان کوئے دوست

    اے ہما بے فائدہ تو نے قدم رنجہ کیا

    مستحق ان ہڈیوں کے ہیں سگان کوئے دوست

    دیکھوں اے واعظ کسے سنتے ہیں دل سے سامعین

    وصف تو فردوس کا کر میں بیان کوئے دوست

    جب کھلا تفسیر سے مضمون جنات نعیم

    میں یہ سمجھا ہے یہ قرآں میں بیان کوئے دوست

    میری اشکوں سے جو دریا موج زن ہے رات دن

    مردم آبی بنے ہیں رہروان کوئے دوست

    ہے نیا عالم ہے اس عالم سے وہ عالم جدا

    اور ہی کچھ ہیں زمین و آسمان کوئے دوست

    جب قدم رکھا زمیں پر آسماں پر جا پڑا

    بارہا ہم نے کیا ہے امتحان کوئے دوست

    نامہ بر میں جانتا ہوں پر بتا سکتا نہیں

    دل میں ہے لب تک نہیں آتا نشان کوئے دوست

    چاہتے ہو داب لو اس کو بغل میں اے امیرؔ

    بوستاں سعدیؔ کی ٹھہرا بوستان کوئے دوست

    مأخذ :
    • کتاب : کلام امیر مینائی (Pg. 38)
    • Author : امیر مینائی
    • مطبع : مشورہ بک ڈپو، دہلی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے