Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

گاہے ادھر کی فکر ہے گاہے ادھر کی ہے

عرش گیاوی

گاہے ادھر کی فکر ہے گاہے ادھر کی ہے

عرش گیاوی

MORE BYعرش گیاوی

    گاہے ادھر کی فکر ہے گاہے ادھر کی ہے

    مٹی غرض خراب جہاں میں بشر کی ہے

    معصوم کو بھی نزع ہے ہرگز نہیں مفر

    مظلوم کی دعا کو بھی حاجت اثر کی ہے

    چوٹی میں اور جوڑے میں ظالم کے فرق ہے

    یہ راہ عمر بھر کی ہے وہ سال بھر کی ہے

    گل گیر کا خطر تو پتنگوں کی ہے خلش

    آفت میں جان شام سے شمع سحر کی ہے

    اجڑی پڑی ہیں تربتیں شاہان دہر کی

    پھولوں کی چادریں ہیں نہ بتی اگر کی ہے

    ہوتا ہے زندگی کا کوئی دم میں فیصلہ

    دن بھر کی بات ہے نہ پہر دو پہر کی ہے

    قدرت تو چار سو تری روشن ہے دہر میں

    حاجت نہ شمس کی نہ ضرورت قمر کی ہے

    قاتل وہ شاخ ہے تری یہ تیغ آب دار

    جس کو نہ گل کا غم ہے نہ حاجت ثمر کی ہے

    سب کچھ خدا نے مجھ کو دیا عرشؔ بے طلب

    دختر کی آرزو نہ تمنا پسر کی ہے

    اے عرشؔ آؤ خاک میں دلی کے سو رہیں

    مٹ کر بھی خواب گاہ یہ اہل ہنر کی ہے

    مأخذ :
    • کتاب : کلیات عرشؔ موسوم بہ نظم نو نگار و کیسۂ جواہر (Pg. 112)
    • Author : ضمیرالدین عرشؔ گیاوی
    • مطبع : پنجاب فائن آرٹس پریس، کلکتہ (1932)
    • اشاعت : 2nd Edition

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے