Font by Mehr Nastaliq Web

فرشتوں کی جہاں پر انتہا ہے

حمید ویشالوی

فرشتوں کی جہاں پر انتہا ہے

حمید ویشالوی

فرشتوں کی جہاں پر انتہا ہے

وہاں سے تو ہماری ابتدا ہے

وفا کیا چیز ہے، اس کو پتا ہے

وفا کے نام پر جو مٹ گیا ہے

زمانے کی عجب الٹی ہوا ہے

بڑھاپے میں جوانی کی ادا ہے

چمن برباد ہوتا جا رہا ہے

کہ جب سے اس میں الو آگیا ہے

کسی سے دوستی کرنا سمجھ کر

لباسِ دوست میں دشمن چھپا ہے

چمن کو جب پڑی خوں کی ضرورت

تو پہلے ہم نے اپنا خوں دیا ہے

چمن کی آبرو ہے میرے دم سے

مجھی کو کہہ رہے ہو، بے وفا ہے

چمن میں پھر کوئی آئے گی آفت

مزاجِ وقت پھر بدلا ہوا ہے

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے