فرشتوں کی جہاں پر انتہا ہے
فرشتوں کی جہاں پر انتہا ہے
وہاں سے تو ہماری ابتدا ہے
وفا کیا چیز ہے، اس کو پتا ہے
وفا کے نام پر جو مٹ گیا ہے
زمانے کی عجب الٹی ہوا ہے
بڑھاپے میں جوانی کی ادا ہے
چمن برباد ہوتا جا رہا ہے
کہ جب سے اس میں الو آگیا ہے
کسی سے دوستی کرنا سمجھ کر
لباسِ دوست میں دشمن چھپا ہے
چمن کو جب پڑی خوں کی ضرورت
تو پہلے ہم نے اپنا خوں دیا ہے
چمن کی آبرو ہے میرے دم سے
مجھی کو کہہ رہے ہو، بے وفا ہے
چمن میں پھر کوئی آئے گی آفت
مزاجِ وقت پھر بدلا ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.