معطر پا کے بوئے حسن سے سارا بدن اپنا
معطر پا کے بوئے حسن سے سارا بدن اپنا
وہ سونگھا کرتے ہیں خود بھی اکثر پیرہن اپنا
رقیبوں کی ہمارے بعد اب اتنی بھی کیا کثرت
کبھی تم غور سے دیکھو تو رنگ انجمن اپنا
ارادہ آج بے خوف و خطر ہے ان کی محفل کا
محبت میں کوئی دیکھے تو یہ دیوانہ پن اپنا
کچھ اس عالم میں وہ بے پردہ نکلے سیر گلشن کو
کہ نسریں اپنی خوشبو رنگ بھولی نسترن اپنا
وہ رحم آیا تجھے مجبوریٔ شوق شہادت پر
خبر لے ہاتھ کی خنجر سنبھال اے تیغ زن اپنا
ہمیں معلوم ہے سب حال اس کے حسن ابتر کا
بناؤ اتنا نہ دکھلائے وہ زلف پر شکن اپنا
سبھی کچھ ہو گیا ان کا ہمارا کیا رہا حسرتؔ
نہ دیں اپنا نہ دل اپنا نہ جاں اپنی نہ تن اپنا
- کتاب : کلیات حسرت موہانی (Pg. 326)
- Author : حسرت موہانی
- مطبع : مکتبہ اشاعت اردو، دہلی (1959)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.