نہ جانے کب چھلک جائے تری آنکھوں کا پیمانہ
نہ جانے کب چھلک جائے تری آنکھوں کا پیمانہ
حقیقت کو بنا دے میری اک پر درد افسانہ
بہت مجبور و عاجز ہوں کرم بس اتنا فرمانا
مرا دل ساتھ لے آنا مرے کوچے میں جب آنا
وہاں نفرت پنپتی ہے یہاں الفت کی بستی ہے
تمہارا دل ہے ویرانہ مرا دل ہے خدا خانہ
مری مجبوریاں روکے ہوئے ہیں راستہ میرا
ہے جوئے شیر کا لانا مرا تم تک پہنچ جانا
خریدار محبت بن کے آیا ہوں میں دنیا میں
تعجب ہے مجھے اب تک کہ تم نے کیوں نہ پہچانا
میں دو دن کے لئے آیا ہوں اس دنیا میں رہنے کو
وہ دو دن بھی گزاروں گا میں دنیا میں فقیرانہ
مری بے مائیگی مجھ کو طمع کا درس دیتی ہے
کہیں ایسا نہ ہو قدرت لگا دے مجھ پہ جرمانہ
دکھا دے تجزیہ کر کے جو میری چشم پر نم کا
تمہارے پاس کیا ایسا نہیں ہے کوئی پیمانہ
نہ اس کو دن کھٹکتا ہے نہ اس کو رات ڈستی ہے
بسر کرتا ہے جو بھی زندگی اپنی غریبانہ
سفر کی کر کے نیت گھر سے نکلے ہو تو بہتر ہے
مگر موجودگی میں شمس کی گھر اپنے لوٹ آنا
نہ یہ سنت ہے آقا کی نہ یہ واجب و لازم ہے
بنا رکھا ہے تم نے اپنے دل کو کیوں عزا خانہ
زباں کا پاس بھی رکھتے نہیں ہو اپنی اے عبرتؔ
مجھے ناحق بنا رکھا ہے تم نے اپنا دیوانہ
- کتاب : Maghz-e-Sukhan (Pg. 117)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.