ملے جو تو ملے اپنی رضا سے
ملے جو تو ملے اپنی رضا سے
الجھ پڑتا ہوں میں اپنی دعا سے
ترے بیمار کی وحشت عجب ہے
غرض اس کو دعا سے نہ دوا سے
درِ جاناں چھٹا ہے نہ چھٹے گا
زمانہ جو کہے میری بلا سے
محبت زیست ہے، عقدہ نہیں ہے
یہ حل ہوتی نہیـــں فکر رسا سے
جو مر مٹتا ہے تجھ کافر ادا پر
کہاں مرتا ہے وہ ظالم، قضا سے
کہاں میں اور کہاں تیری تمنا
یہ نعمت بھی ملی تیری عطا سے
مری خلوت میں آتا ہے وہ دلبر
ہزاروں عشوہ سے، لاکھوں ادا سے
صبا کو ناز ہے، محشر خرامی
ملی ہے اس کو تیرے نقش پا سے
جمالِ یار کا رنگیں فسانہ
بیاں کیوں ہو کسی طرزِ ادا سے
مرے سر کو ملے اک بت کے سجدے
مجھے کیا کام ہے عمراںؔ خدا سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.