یہ ذرے جن کو ہم خاک رہ منزل سمجھتے ہیں
یہ ذرے جن کو ہم خاک رہ منزل سمجھتے ہیں
زبان حال رکھتے ہیں زبان دل سمجھتے ہیں
جسے سب لوگ حسن و عشق کی منزل سمجھتے ہیں
بلند اس سے بھی ہم اپنا مقام دل سمجھتے ہیں
حقیقت میں جو راز دوریٔ منزل سمجھتے ہیں
انہیں کو ہم سلوک عشق میں کامل سمجھتے ہیں
ہمیں کیوں وہ جفائے خاص کے قابل سمجھتے ہیں
یہ راز دل ہے اس کو مجرمان دل سمجھتے ہیں
اسی اک جرم پر اغیار ہیں برپا قیامت ہے
کہ ہم بیدار ہیں اور اپنا مستقبل سمجھتے ہیں
نگاہوں میں کچھ ایسے بس گئے ہیں حسن کے جلوے
کوئی محفل ہو لیکن ہم تری محفل سمجھتے ہیں
کوئی مانے نہ مانے اس کو لیکن یہ حقیقت ہے
ہم اپنی زندگی میں غیب کو شامل سمجھتے ہیں
یہ نرم و ناتواں موجیں خودی کا راز کیا جانیں
قدم لیتے ہیں طوفاں عظمت ساحل سمجھتے ہیں
حکومت کے مظالم جب سے ان آنکھوں نے دیکھے ہیں
جگر ہم بمبئی کو کوچۂ قاتل سمجھتے ہیں
- کتاب : کلیات جگر (Pg. 53)
- Author : جگرؔ مرادآبادی
- مطبع : ایجوکیشنل ہاؤس، دہلی (2011)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.