Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نہ کھو دیتے ترے جلوے تو یہ کس کو یقیں ہوتا

کامل شطاری

نہ کھو دیتے ترے جلوے تو یہ کس کو یقیں ہوتا

کامل شطاری

MORE BYکامل شطاری

    نہ کھو دیتے ترے جلوے تو یہ کس کو یقیں ہوتا

    دم نظارہ جلووں کے سوا کچھ بھی نہیں ہوتا

    خدا جانے کہ اس حسرت میں کتنے جان کھو بیٹھے

    ترا جلوہ کسی دن خاتم دل کا نگیں ہوتا

    طلب اور جستجو شرط مقدم ہے مگر پھر بھی

    نہ چاہیں خود ہی وہ جب تک کسی سے کچھ نہیں ہوتا

    تری یکتائی کی خاطر خیال اپنا بٹایا ہے

    تصور حد سے بڑھ جاتا تو صورت آفریں ہوتا

    ہزاروں غفلتوں سے سابقہ دن رات پڑتا ہے

    مگر دل ہے کہ اس کی یاد سے غافل نہیں ہوتا

    کبھی افتادگی کی قوتیں بھی دیکھیے کاملؔ

    وہیں سے کام بنتا ہے جہاں کچھ بھی نہیں ہوتا

    مأخذ :
    • کتاب : واردات کامل دیوان کامل (Pg. 23)
    • Author : کامل شطاری
    • مطبع : کامل اکیڈمی (1962)
    • اشاعت : 4th

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے