نہ کھو دیتے ترے جلوے تو یہ کس کو یقیں ہوتا
نہ کھو دیتے ترے جلوے تو یہ کس کو یقیں ہوتا
دم نظارہ جلووں کے سوا کچھ بھی نہیں ہوتا
خدا جانے کہ اس حسرت میں کتنے جان کھو بیٹھے
ترا جلوہ کسی دن خاتم دل کا نگیں ہوتا
طلب اور جستجو شرط مقدم ہے مگر پھر بھی
نہ چاہیں خود ہی وہ جب تک کسی سے کچھ نہیں ہوتا
تری یکتائی کی خاطر خیال اپنا بٹایا ہے
تصور حد سے بڑھ جاتا تو صورت آفریں ہوتا
ہزاروں غفلتوں سے سابقہ دن رات پڑتا ہے
مگر دل ہے کہ اس کی یاد سے غافل نہیں ہوتا
کبھی افتادگی کی قوتیں بھی دیکھیے کاملؔ
وہیں سے کام بنتا ہے جہاں کچھ بھی نہیں ہوتا
- کتاب : واردات کامل دیوان کامل (Pg. 23)
- Author : کامل شطاری
- مطبع : کامل اکیڈمی (1962)
- اشاعت : 4th
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.