Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ہے کدھر قبلہ بتاؤ کس طرف سر خم رہے

کامل شطاری

ہے کدھر قبلہ بتاؤ کس طرف سر خم رہے

کامل شطاری

MORE BYکامل شطاری

    ہے کدھر قبلہ بتاؤ کس طرف سر خم رہے

    میری نظروں میں تو ہر سو قبلۂ عالم رہے

    زندگی جیسی بھی کچھ ہو جو بھی کچھ عالم رہے

    دم بھرے جائیں گے تیرا دم میں جب تک دم رہے

    داغ دل زخم جگر سے اور کچھ مطلب نہیں

    بات صرف اتنی ہے کوئی یادگار غم رہے

    کس نے محسوسات کی دنیا کو بخشی آگہی

    چاہنے والوں میں پہلے تم رہے یا ہم رہے

    دیدۂ تر اک علامت ہے حیات عشق کی

    دل میں خود دھڑکن رہے گی چشم جب تک نم رہے

    اس حسیں الجھن سے سو سو حسن پیدا کیوں نہ ہوں

    زلف کی ہر برہمی پر جب کوئی برہم رہے

    عزم و استقلال ہے شرط مقدم عشق میں

    کوئی جادہ کیوں نہ ہو انسان اس پر جم رہے

    دور جانا ہے تجھے اک بات سن لے دور کی

    خوش مسافر آں کہ می دارد بغربت ہمرہے

    بن گئیں خود آفت جاں اپنی گوناگونیاں

    عشق ہو یا حسن ہر پردے کے پیچھے ہم رہے

    میری پہلی پرورش تقدیس کی آغوش میں

    قدسیوں کے سر بھی کاملؔ میرے آگے خم رہے

    مأخذ :
    • کتاب : واردات کامل دیوان کامل (Pg. 223)
    • Author : کامل شطاری
    • مطبع : کامل اکیڈمی (1962)
    • اشاعت : 4th

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے