یہاں جنوں کی ہے چیرہ دستی، خرد کا شہپر ہے، لرزاں لرزاں
یہاں جنوں کی ہے چیرہ دستی، خرد کا شہپر ہے، لرزاں لرزاں
اماں ملے گی یہ وسوسہ ہے قدم قدم پر ہیں دارد زنداں
یہاں صبا کی لطیف لوری بھی سسکیوں میں بدل چکی ہے
ہر ایک غنچہ کا اس گلستاں میں چاک ہوتا ہے جیب و داماں
یہاں تماشا کہ اب بھی ساقی تلاش کرتا ہے، میکدہ میں
کہ جام و مینا کہاں ہیں رکھے جو رند بیٹھے ہیں مرگ ساماں
یہاں تو دستِ سوال بھی اب برنگ آواز واپسیں ہے
نگاہ اٹھتی ہے جس طرف بھی ادھر سے پھرتی ہے حیراں حیراں
عروسِ بہاؤ کا رتھ، میں دیکھنے کو ترس گیا ہوں
کہاں وہ منزل، کہاں وہ جادہ، کہاں وہ رہبر، کہاں وہ پیماں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.