Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

سامنے اس ترک کے دل رکھ دیا سر رکھ دیا

کوثر خیرآبادی

سامنے اس ترک کے دل رکھ دیا سر رکھ دیا

کوثر خیرآبادی

MORE BYکوثر خیرآبادی

    سامنے اس ترک کے دل رکھ دیا سر رکھ دیا

    پاس تھا موجود جو کچھ ہم نے لا کر رکھ دیا

    گردنیں شوق شہادت میں جھکی ہیں سینکڑوں

    نیمچہ کیوں ہاتھ سے ترک ستم گر رکھ دیا

    چاند سی پیشانی سندور کا ٹیکا نہیں

    بام کعبہ پر چراغ اس نے جلا کر رکھ دیا

    خامشی بھی ہے دلیل کامیابی نامہ بر

    غم نہیں گر نامۂ شوق اس نے پڑھ کر رکھ دیا

    وصل میں جھگڑا بکھیڑا رات بھر ان سے رہا

    ساہی کا کانٹا عدو نے زیر‌ بستر رکھ دیا

    جب کہا مجھ سا حسیں دنیا میں اب کوئی نہیں

    مسکرا کر ہم نے آئینہ برابر رکھ دیا

    اپنے دل میں یار نے دشمن کو پھر کیوں دی جگہ

    کیا غضب ہے بت کو پھر کعبہ کے اندر رکھ دیا

    ایک پہلو میں جگر ہے دوسرے پہلو میں دل

    تیغ و خنجر کے لیے حصہ برابر رکھ دیا

    غش جو آیا دولت پا بوس جاناں مل گئی

    گرتے گرتے میں نے پائے یار پر سر رکھ دیا

    نازک بیداد سے کب چشم پوشی ہم نے کی

    خون دل لخت جگر جو تھا میسر رکھ دیا

    مجھ کو کوثرؔ پیار سے اس نے گلے لپٹا لیا

    ہو کے جب بیتاب میں نے پاؤں سر پر رکھ دیا

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 81)
    • مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
    • اشاعت : 2nd Edition

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے