دل میں پنہاں ایک طوفان شرر رکھتا ہوں میں
دل میں پنہاں ایک طوفان شرر رکھتا ہوں میں
بجلیوں کا اپنی آہوں میں اثر رکھتا ہوں میں
ساری دنیا سے جدا ذوق نظر رکھتا ہوں میں
یعنی خود حسن ازل کو راہبر رکھتا ہوں میں
بے خودی کے ساتھ دل میں شان خودداری بھی ہے
بے خبر رہتے ہوئے اپنی خبر رکھتا ہوں میں
عمر بھر صدمات ہجراں سے رہا ہوں ہم کنار
غالباً سینے میں پتھر کا جگر رکھتا ہوں میں
کیا بتاؤں ہے کہاں تک میری پرواز خیال
عرش سے بھی کچھ پرے اپنی نظر رکھتا ہوں میں
عشق کی دولت بقدر ظرف حاصل ہے مجھے مجھے
کوئی کہہ سکتا نہیں سطحی نظر رکھتا ہوں میں
ایک عالم سے جدا ہے میرا انداز جنوں
بارگاہ دوست کے ذروں پہ سر رکھتا ہوں میں
یاد کو ان کی بنا رکھا ہے میں نے رہنما
اپنے دل کے ساتھ شمع رہگزر رکھتا ہوں میں
چاند کے جلووں سے اے بیتابؔ گو محروم ہوں
اپنے پہلو میں نہاں داغ جگر رکھتا ہوں میں
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش حصہ سوئم (Pg. 82)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.