Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کھنچی ہے شمشیر ناز قاتل چلے ہیں مشتاق مرگ گھر سے

احقر بہاری

کھنچی ہے شمشیر ناز قاتل چلے ہیں مشتاق مرگ گھر سے

احقر بہاری

MORE BYاحقر بہاری

    کھنچی ہے شمشیر ناز قاتل چلے ہیں مشتاق مرگ گھر سے

    کفن لپیٹے ہوئے کمر سے کوئی ادھر سے کوئی ادھر سے

    وہ گل بدن جاں ہے چمن کی یہ جانتا ہوں میں پیشتر سے

    ہنسا تو کلیاں چٹک کے نکلیں کیا تکلم تو پھول برسے

    دکھائیے آج روئے زیبا اٹھائیے درمیاں سے پردہ

    کہاں سے اب انتظار فردا یہی تو سنتے ہیں عمر بھر سے

    جفائے معشوق کا گلہ کیا صعوبت دشت کربلا کیا

    قدم بھی ہٹتے ہیں عاشقوں کے اگر برستی ہے آگ برسے

    دکھاؤں اشکوں کی گر روانی گھٹا ہو غیرت سے پانی پانی

    ابھی کھلے حال لن ترانی ہٹاؤں دامن جو چشم تر سے

    نہ بے قراری کا ڈھنگ آیا نہ اشک پر خوں کا رنگ آیا

    چمک کے بجلی ہزار تڑپی گرج کے بادل ہزار برسے

    ادھر سے چلمن ہٹا کے جھانکا ادھر سے پردہ ہٹا کے دیکھا

    لگایا ظالم نے تیر ہم پر کبھی ادھر سے کبھی ادھر سے

    مأخذ :
    • کتاب : بہار میں اردو کی صوفیانہ شاعری (Pg. 179)
    • Author : محمد طیب ابدالی
    • مطبع : اسرار کریمی، الہ آباد (1988)
    • اشاعت : First

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے